توحید عبادی، عبادت اور زیارت کے درمیان باریک سرحد

Sun, 05/16/2021 - 08:17

پوری دنیا کے متدین لوگ چاہے وہ مسلمان ہوں، عیسائی ہوں یا یہودی ہوں یا کسی دوسرے مذہب کے ماننے والے ہوں، اپنے بزرگوں اور رہنماوں کی قبروں کی زیارت کے لیے جاتے ہیں۔ وہ اپنے مقدس مقامات پر حاضر ہوتے ہیں ان سے تبرک حاصل کرتے ان کی روضوں کا چکر کاٹتے اور ان کا بوسہ لیتے ہیں۔ کیا یہ کام عبادت ہے؟

توحید عبادی، عبادت اور زیارت کے درمیان باریک سرحد

پوری دنیا کے متدین لوگ چاہے وہ مسلمان ہوں، عیسائی ہوں یا یہودی ہوں یا کسی دوسرے مذہب کے ماننے والے ہوں، اپنے بزرگوں اور رہنماؤں کی قبروں کی زیارت کے لیے جاتے ہیں۔ وہ اپنے مقدس مقامات پر حاضر ہوتے ہیں ان سے تبرک حاصل کرتے ان کی روضوں کا چکر کاٹتے اور ان کا بوسہ کرتے ہیں۔ کیا یہ کام عبادت ہے؟

توحید عبادی

 خداوند عالم یکتا ہے، اس کا کوئی شریک اور مثل نہیں ہے اور عالم ہستی میں اس کے علاوہ کوئی موثر اور تاثیر گزار نہیں ہے صرف وہ ہے جو زندہ کرتا ہے پروان چڑھاتا ہے رزق عنایت کرتا ہے اور موت دیتا ہے، اور کائنات میں رخ پانے والے تمام امور اسی کی قدرت سے وجود پاتے ہیں۔

لہذا صرف وہ عبادت کے لائق ہے اور صرف اسی کے آگے رکوع و سجود کرنا جائز ہے۔

دوسرے لفظوں میں:

- معبود وہ ہوتا ہے جو خالق اور پیدا کرنے والا ہو لہذا صرف خداوند عالم ہے جو خالق ہے؛ "اعبُدُوا اللَّـهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَـٰهٍ غَيْرُهُ هُوَ أَنشَأَكُم مِّنَ الْأَرْض ـ اللہ کی عبادت کرو کہ اس کے علاوہ کوئی تمہارا معبود نہیں اس لیے کہ وہ ہے جو تمہیں زمین سے وجود عطا کرتا ہے۔( سورہ ھود، آیہ ۶۱)

-معبود وہ ہوتا ہے جو رب اور پالنے والا ہو لہذا صرف خداوند عالم ہے جو رب ہے؛ "ذَٰلِكُمُ اللَّـهُ رَبُّكُمْ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُو، یہ ہے تمہارا پروردگار اور پالنے والا، اسکے علاوہ کوئی معبود نہیں۔ (سورہ انعام، آیت ۱۰۲)

-معبود وہ ہوتا ہے جو الوہیت اور خدائی رکھتا ہو اور اپنے کاموں میں مطلقا طور پر مستقل ہو کسی کا محتاج نہ ہو لہذا صرف خداوند عالم ہے جو خدائی رکھتا ہے؛ "اعْبُدُوا اللَّـهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَـٰهٍ غَيْرُهُ ــ اس اللہ کی عبادت کرو جس کے علاوہ تمہارا کوئی معبود نہیں۔ (سورہ اعراف، آیت ۵۹)

-معبود وہ ہوتا ہے جس کے ہاتھ میں انسان کی زندگی، موت اور آغاز و انجام ہو، لہذا خداوند عالم ہے جو زندہ کرنے والا اور موت دینے والا ہے؛ "قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِن كُنتُمْ فِي شَكٍّ مِّن دِينِي فَلَا أَعْبُدُ الَّذِينَ تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّـهِ وَلَـٰكِنْ أَعْبُدُ اللَّـهَ الَّذِي يَتَوَفَّاكُمْ وَأُمِرْتُ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِين۔ کہو اے لوگو! اگر تم میرے عقیدے میں شک کرتے ہو تو میں خدا کے علاوہ ان کی پرستش نہیں کرتا جن کی تم کرتے ہو، میں صرف اس خدا کی عبادت کرتا ہوں جو تمہیں موت دیتا ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں مومنین میں سے رہوں۔ (سورہ یونس، آیہ ۱۰۴)

کیا ہم معصومین علیہم السلام کی عبادت کرتے ہیں؟!

پوری دنیا کے متدین لوگ چاہے وہ مسلمان ہوں، عیسائی ہوں یا یہودی ہوں یا کسی دوسرے مذہب کے ماننے والے ہوں، اپنے بزرگوں اور رہنماوں کی قبروں کی زیارت کے لیے جاتے ہیں۔ وہ اپنے مقدس مقامات پر حاضر ہوتے ہیں ان سے تبرک حاصل کرتے ان کی روضوں کا چکر کاٹتے اور ان کا بوسہ لیتے ہیں۔ کیا یہ کام عبادت ہے؟

مذکورہ سوال کا جواب واضح ہے۔ اگر کوئی زائر کسی مقدس قبر کے مقابلے میں اس عقیدہ کے ساتھ جھکے کہ وہ خالق ہے رب ہے خدا ہے یا خدا کی کسی مخصوص صفت کا مالک ہے، تو یقینا اس نے مخلوق کی پرستش کی ہے اور وہ مشرک ہے۔ جیسا کہ مکہ کے مشرک اپنے بتوں کو ’’الہ‘‘ کے نام سے خطاب کرتے تھے اور انکے لیے الوہیت کے صفات کے قائل تھے۔

اگر بزرگوں کی قبروں پر حاضری دینا، محبت، اکرام اور تعظیم کے لیے ہو تو نہ صرف شرک نہیں ہے بلکہ ایک نیک عمل اور عقل و شرع کے مطابق جائز امر ہے۔ جیسا کہ انسان اپنے ماں باپ کے سامنے احترام سے جھکتا اور ان کا احترام کرتا ہے جو خود خدا کے حکم کے مطابق ہے۔

لہذا عبادت اور زیارت کے درمیان ایک باریک سرحد پائی جاتی ہے جو توحید کو شرک سے الگ کرتی ہے اور وہ سرحد عقیدہ اور نیت ہے۔ لہذا ہمیں چاہیے کہ اپنے عقائد کی تصحیح کریں اور نیت کو خالص کریں۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
12 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 53