خلاصہ: ماہ رمضان میں انسان اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں تقرب پاسکتا ہے اور روزے کا نتیجہ تقوا ہے۔
ماہ رمضان المبارک طہارت، پاکیزگی، تقوا اور تہذیب نفس کا مہینہ ہے۔ یہ ایسا مہینہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی طرف قرب کے مراحل کو تیزی سے اور مضبوط قدموں سے طے کیا جاسکتا ہے۔
یہ بات غورطلب ہے کہ روزہ دار "لعلّکم تتّقون" کے تقاضے کے مطابق مزید تقوا کے حامل ہوجاتے ہیں۔ جرائم کافی حد تک کم ہوجاتے ہیں، کیونکہ تقوا ان سب مشکلات کے سامنے رکاوٹ بن جاتا ہے۔
ماہ رمضان المبارک کی زیادہ سے زیادہ مادّی و معنوی برکات اور ثواب سے فیضیاب ہونے کے لئے صرف روزہ رکھنے پر اکتفاء نہ کیا جائے، بلکہ گناہوں سے پرہیز کرنی چاہیے، تہذیب نفس کرنی چاہیے اور برائیوں سے دوری اختیار کرنے کے ذریعے، اپنی روح کو اللہ تعالیٰ کی خاص عنایت کے سامنے رکھنا چاہیے۔
مسلمان شخص اللہ کے لئے روزہ رکھتے ہوئے مزید تقوا حاصل کرلیتا ہے یہاں تک کہ تقوا کے پودے کی جڑیں اس کے وجود میں پھیل جاتی ہیں اور تقوا روزہ کا پھَل ہے۔
تقوا انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اس کا ہماری دنیاوی اور آخرت کی زندگی میں اہم کردار ہے اور اس کو حاصل کرنے یا مضبوط کرنے کے لئے ہمیں کوشش کرنی چاہیے خصوصاً ماہ رمضان المبارک میں جو توبہ اور استغفار اور تقوا کا مہینہ ہے۔
* ماخوذ از: بیانات آیت اللہ مکارم شیرازی۔
Add new comment