عذاب
خلاصہ: خدا شکر کرنے والوں پر عذاب کو نازل نہیں کریگا۔
خلاصہ: گناہ کرنا یعنی خدا کی مخالفت کرنا، خدا جس چیز کا حکم دے رہا ہے اسکو انجام نہ دینا ہے۔
وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكُمْ لَئِن شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ ۖ وَلَئِن كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ [سورة ابراهيم آیت۷]اور جب تمہارے پروردگار نے اعلان کیا کہ اگر تم ہمارا شکریہ اد اکرو گے تو ہم نعمتوں میں اضافہ کردیں گے اور اگر کفرانِ نعمت کرو گے تو ہمارا عذاب بھی بہت سخت ہے۔
دوزخ میں اتنا دکھ اور ایسا عذاب ہو گا ، کہ آنکھیں آنسوؤں کا ذخیرہ ختم کر کے خون روئیں گی ، اور اس مسلسل رونے سے ان میں زخم پڑ جائیں گے،اس رونے سے بچنے کے لیے ہمیں چاہئے ، کہ یہاں اس دنیا میں ہی اپنے اندر خدا کا خوف پیدا کریں،ایک حدیث میں ہے کہ وَ مَا يَدْخُلُ اَلنَّارَ مَنْ بَكَى مِنْ خَشْيَةِ اَللَّهِ حَتَّى يَعُودَ اَللَّبَنُ فِي اَلضَّرْعِ [مستدرك الوسائل و مستنبط المسائل , ج 11 , ص 245 ]؛یعنی جو یہاں اللہ کے خوف سے روئے گا ، وہ ہرگز دوزخ میں نہیں جائے گا۔ بہرحال جہنم کی اسی کیفیت کو مندرجہ ذیل حدیث اور اسکی تشریح میں ملاحظہ فرمائیں۔
خلاصہ: قرآن اور روایات میں دوسروں کے گناہ کو بیان کرنےکی شدت کے ساتھ مذمت کی گئی ہے۔