حاجت
مَنْ كٰانَتْ لَهُ إِلَی اللهِ حٰاجَةٌ فَلْیَغْتَسِلْ لَیْلَةَ الْجُمُعَةِ بَعْدَ نِصْفِ اللَّیْلِ وَ یَاٴُ تي مُصَلاّٰهُ؛”جو شخص خداوندعالم کی بارگاہ میں کوئی حاجت رکھتا ہے تو اسے چاہئے کہ شب جمعہ آدھی رات کے بعد غسل کرے، اور خدا سے مناجات کے لئے اپنی جانماز پر گریہ و زاری کرے“۔[مصباح، کفعمی، ص396۔]
مَنْ كٰانَ في حٰاجَةِ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ كٰانَ اللهُ فِي حٰاجَتِهِ؛”جو شخص خداوندعالم کی حاجت(۳۱) کو پورا کرنے کی کوشش کرے تو خداوندعالم بھی اس کی حاجت روائی اور اس کی مرادوں کو پوری کردیتا ہے“۔[بحار الانوار، ج51، ص331، ح 56۔]اس حدیث کو شیخ صدوق علیہ الرحمہ نے اپنے پدر بزگوار سے، انھوں نے سعد بن عبد اللہ سے، انھوں نے ابوالقاسم بن ابو حلیس (حابس) سے انھوں نے حضرت امام مھدی علیہ السلام سے نقل کیا ہے۔ امام علیہ السلام نے حلیسی کے خلوص اور عام طور پر اس اخلاقی نکتہ کی طرف اشارہ فرمایا ہے: جو شخص خداوندعالم کی حاجت کو پورا کرنے کی کوشش کرے تو خداوندعالم بھی اس کی حاجت روائی کرتا ہے اور اس کی مرادوں کو پوری کردیتا ہے۔
خلاصہ: معصوم کی روایت کے مطابق جو مؤمن اپنے مؤمن بھائی کی فکر میں نہیں رہتا ان کے درمیان کوئی ولایت نہیں ہے۔
خلاصہ: حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) خدا کی حقیقی معرفت رکھنے والی خاتون۔