بدون شک انسان کی شخصیت اور طھارت اس کی معنوی طھارت سے وابستہ ہے اور دین اسلام و قران کریم کی رو سے تذکیہ اور تعلیم انسان کا اساسہ ہے دوسرے الفاظ میں یوں کہا جائے کہ اگر انسان کی قوۃ «دافعہ اور جاذبہ» تھم جائے تو انسان نابودی اور بربادی سے ہمکنار ہوجائے گا کیوں کہ انسان کی ترقی انہیں دو قوتوں پر منحصر ہے ، انسان کی قوۃ دافعہ اسے خدا کی نافرمانی اور گناہوں کی انجام دہی سے روکتی ہے اور اس کی قوۃ جاذبہ انسانی کمالات و اقداروں جیسے ایمان ، علم ، عمل صالح ، نیک صفات سے خود کو مزین کرنے کی دعوت دیتی ہے ۔
عام طور سے انسان کو چاہئے کہ اپنے «تقوے» کی طاقت اور قوت سے اپنے باطن اور اپنی روح کو گناہوں سے خالی کرے اور اسے اخلاقی فضائل و کمالات سے مزین کرے تاکہ نور خدا اور ملکوتی اقدار و کمالات اس کے پورے وجود سے متجلی و آشکار ہونے لگیں اور بندہ اپنی خلقت کے حقیقی مقصد کہ جو خدا کی اطاعت و بندگی ہے ، تک پہونچ جائے ۔
اس مقدمہ کے بعد ہم سب کے لئے یہ بات بخوبی واضح اور روشن ہوجاتی ہے کہ قمر بنی ھاشم حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کی معنوی شخصیت اور اپ کے فضائل و کمالات ، گناہوں سے اپ کی دوری ، خدا کی خالصانہ بندگی اور اولیاء الھی کے سامنے تواضع و انکساری من جملہ اپنے والد امیرالمومنین علی ابن ابی طالب اور دنوں بھائی امام حسن و امام حسین علیہم السلام کی مکمل اطاعت و پیروی کی وجہ سے ہے ، جس نے اپ کی شخصیت میں چار چاند لگائے اور کمالات و انسانی و الھی اقداروں تک پہونچنے میں کردار ادا کیا ۔
ہم اس مقام پر حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کے بعض کمالات و فضائل کی جانب اشارہ کر رہے ہیں: (1)
۱: ابوالفضل
حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کی یہ کنیت اپ کے والد علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی طرح اپ کے صفات و کمالات پر استوار ہے ، انہیں ابوتراب کہا جاتا تھا اور اپ ابوالفضل ہیں ، یقینا زندگی کے مختلف مراحل یعنی بچپنے ، نوجوانی اور جوانی میں اپ کی بے شمار فضلیتیں اپ کے اس لقب کی ائینہ ہیں ، (2) مورخین تحریر کرتے ہیں کہ اپ کو اس لقب سے یاد کرنے کی دو وجہیں ہوسکتی ہے :
الف: فضل نام کے اپ کے کوئی بیٹے رہے ہوں ۔
ب: اپ کی مکمل زندگی فضلیتوں کا مرقع ہو کیوں کہ ابوالفضل یعنی فضلیتوں کا باپ کہ معلوم ہوتا ہے دوسری وجہ مناسب ہے ۔
۲: ابوالقاسم
ابوالقاسم اپ کی ایک دوسری کنیت ہے ، عظیم المرتبت صحابی جابرابن عبد الله انصاری زیارت اربعین میں حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کو خطاب کرکے فرماتے ہیں: السلام علیک یا اباالقاسم! السلام علیک یا عباس بن علی! (3)
جاری ہے ۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: مقالہ «مروری بر سیره و شخصیت حضرت ابوالفضل(ع)»، نشریه آزاد، نمبر ۹۷/۱/۹۲ ، ص ۱ و ۲؛ محمّدی اشتهاردی، محمد ، پرچمدار نینوا، ص ۶۰ – ۵۷ ۔
۲: الناصری البحرینی ، محمد علی ، مولد العباس بن علی(ع)، ص۵۶ ۔
۳: قمی ، حاج شیخ عباس ، مفاتیح الجنان، زیارت اربعین منسوب به جابر بن عبدالله انصاری ۔
Add new comment