گلابی جیکٹ والی شہیدہ بچی ریحانہ سلطانی نژاد

Wed, 01/17/2024 - 08:41

کرمان کے دردناک حادثہ میں شہید ہونے والی بچی شہیدہ ریحانہ سلطانی نژاد کی مظلومانہ اور معصومانہ شہادت نے سبھی کو تڑپادیا تھا ، دہشت گردوں نے جس انداز میں معصوموں کا پاکیزہ خون کرمان کی شہداء پرور سرزمین پر بہایا تھا اور اس سرزمین کو شہیدوں کے خون سے لالہ زار بنا دیا تھا اس نے انسانی دل رکھنے والے ہر انسان کو رلایا تھا اور ان معصوم بچوں ، بے گناہ خواتین و عوام کی شہادت دشمن کی قساوت قلبی اور حیوانیت کا پتہ دے رہی تھی۔

لہذا کل جب ایران کی پاسداران انقلاب فورس نے کرمان حادثہ میں ملوث دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر میزائل سے حملات انجام دئے اور ان فساد کے مراکز کو جہاں لوگوں کو درندے اور حیوان بننے کی ٹریننگ دی جاتی تھی کھنڈرات میں تبدیل کر دیا اور دشمن کو یہ پیغام دیا کہ ان معصوم شہیدوں کا خون بہاکر تم آرام کی نیند نہیں سوسکتے بلکہ تمہیں تمہارے بلوں میں گھس کر ماریں گے اور زمین پر بہنے والے ایک ایک خون کے قطرہ کا بدلہ لیں گے۔

اور ابھی تو یہ اس گلابی جیکٹ والی معصومہ شہیدہ ریحانہ سلطانی نژاد کا بدلہ لیا ہے آئندہ انشاءاللہ ان دہشت گردوں کے منحوس وجود سے پورے علاقہ کو خالی کریں گے اور ان کے آقاؤں ، دہشت گرد پالنے پوسنے والے دہشت گرد ممالک اور ان کے سہولت کار وحشی درندوں کو بھی نہیں چھوڑا جائے گا بلکہ سبھی کو ان کے انجام تک پہوچایا جائے گا ، اب مار کر بھاگ جانے کا زمانہ گذر گیا اب آخر تک تمہارا تعاقب کیا جائے گا اور تمہارے شیطانی وجود سے پورے علاقے کو خالی کریں گے۔

اس حملے کے بعد گلابی جیکٹ والی شہیدہ ریحانہ سلطانی نژاد کے والد نے پاسداران انقلاب فورس کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاسداران انقلاب فورس کے ذریعہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملات سے ہمارے دلوں کو ٹھنڈک حاصل ہوئی ہے۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق گلابی جیکٹ والی شہیدہ کے والد پیمان سلطانی‌نژاد نے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملات کے بعد کہا : دشمن یہ کان کھول کر سن لے ابھی آغاز ہے اور ہمارا سخت انتقام سرائیل کی نابودی اور عالمی استکبار کی شکست تک جاری رہے گا ، ہم اسرائیل کی نابودی تک ڈٹے رہیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات:

۱: https://www.farsnews.ir/news/14021026000577

۲: https://www.farsnews.ir/news/14021026000004

۳: https://www.farsnews.ir/news/14021026000997

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
18 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 35