۹ جنوری، شھر قم کی عوام کے قیام کا دن

Sun, 01/07/2024 - 10:26

۹ جنوری ۱۹۷۸عیسوی اسلامی جمھوریہ ایران کی ڈائری میں قم کی عوام کے خونیں قیام کے دن سے ثبت و ضبط ہے ، اس دن شھر قم کی عوام اور علماء اطلاعات نیوز پیپر میں امام خمینی (رہ) کے خلاف «ایران اور سرخ اور سیاہ استعمار» کے عنوان سے ایک مقالہ چھاپے جانے کے اعتراض میں عوام سڑکوں پر نکل ائے ، ۸ جنوری ۱۹۷۸عیسوی کو اس مظاھرہ کا آغاز ہوا اور دو دن تک یعنی ۱۰ جنوری ۱۹۸۷ عیسوی تک جاری رہا ، مورخین اور تجزیہ نگاروں نے اس قیام کو انقلاب اسلامی ایران کی پیروزی کا زمینہ ساز بتایا ہے ۔ (۱)

تاریخی جھلک:

خراسان نیوز پیپر نے ۹ جنوری ۱۹۷۸عیسوی کے قیام کے سلسلہ میں تحریر کیا ہے کہ دسمبر ۱۹۷۷عیسوی کے اخری دنوں میں ایران کی شاہی حکومت ہر دور سے زیادہ خود کو مضبوط اور محکم دیکھ رہی تھی کیوں کہ کارٹر نے امریکا کی باگ ڈور سنبھالتے ہی محمد رضا پہلوی سے اپنی حمایت اعلان کردیا تھا اور کرسمس کی راتیں تھران کے نیاوران محل میں گزارنے کے لئے خود کو تیار کرلیا تھا ۔

محمد رضا پہلوی بھی امریکا کی اس حمایت کا شدت انتظار کررہے تھے تاکہ ایران میں انقلاب ، علماء اور امام خمینی (رہ) جو نجف اشرف میں شھر بدر کی مدت گزار رہے تھے ، کے خلاف سنگین اقدامات کرسکے اور انقلاب کو کچل کر رکھدیں ، عراق میں امام خمینی (رہ) کے بڑے بیٹے سید مصطفی خمینی (رہ) کی شھادت بھی اس نقشہ کا ایک حصہ تھی مگر شاہ اس اقدام کے نتائج سے بلکل بے خبر تھے اور انہیں اس طرح کے عوامی عکس العمل کی توقع نہ تھی کہ ان کا یہ عمل شاہی حکومت کا تختہ الٹ کر رکھ دے گی ۔

اطلاعات نیوز پیپر میں «ایران اور سرخ اور سیاہ استعمار» کے عنوان سے چھپنے والے مقالہ نے درحقیقت بارود کے انبار پر جنگاری کا کام کیا اور بہت ہی دھماکہ خیز ثابت ہوا کیوں کہ اس زمانہ میں کسی مرجع تقلید کی براہ راست اس طرح توھین کی جائے ، غیر متعارف اور ناممکن عمل تھا ۔ (۲)

رھبر معظم انقلاب اسلامی حضرت ایت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے گذشتہ سال اج ہی کے دن شھر قم کے علماء اور عوام سے ملاقات میں انہیں خطاب کرتے ہوئے فرمایا: ۹جنوری ۱۹۷۸عیسوی کے واقعے کی سالگرہ ہر سال منائي جاتی ہے اور منائی جانی چاہئے، اسے جاری رہنا چاہئے، مستقبل میں بھی یہ نورانی سلسلہ جاری رہنا چاہئے، کیوں؟ اس لئے کہ یہ واقعہ، معمولی نہیں بلکہ ایک بڑی تبدیلی کا آغاز تھا ،  تاریخ کے تغیر آفریں واقعات کو زندہ رکھنا، سبھی کی ذمہ داری ہے ، میں عرض کروں گا کہ بڑے تاریخی واقعات میں، یا تو ایک بیش قیمتی تجربہ ہوتا ہے یا فطرت میں کسی سنت الہی کی تشریح ہوتی ہے، یہ واقعات ہر ایک اقوام کے لئے قابل غور اور تاریخی استفادے کے قابل ہیں، اس لئے انھیں زندہ رکھا جانا چاہئے۔ (۳)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: https://fa.wikishia.net/view/%D9%82%DB%8C%D8%A7%D9%85_%DB%B1%DB%B9_%D8%A...

۲: https://www.mizanonline.ir/fa/news/787831

۳: https://farsi.khamenei.ir/speech-content?id=51707

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
10 + 2 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 62