رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: إنّه لَيَأتِيَ العَبدُ يَومَ القِيامَةِ و قد سَرَّتهُ حَسَناتُهُ، فَيَجِيءُ الرجُلُ فيقولُ : يا ربِّ ظَلَمَني هَذا، فَيُؤخَذُ مِن حَسَناتِهِ فَيُجعَلُ في حَسَناتِ الذي سَألَهُ، فما يَزالُ كذلكَ حتّى ما يَبقى لَهُ حَسَنةٌ، فإذا جاءَ مَن يَسألُهُ نَظَرَ إلى سَيِّئاتِهِ فَجُعِلَت مَع سيّئاتِ الرَّجُلِ، فلا يَزالُ يُستَوفى مِنهُ حتّى يَدخُلَ النارَ۔ (۱)
قیامت کے دن بندہ خوش و خرم میدان محشر میں وارد ہوگا ، ایک مرد آئے گا اور کہے گا خداوندا ! اس انسان نے مجھ پر ظلم کیا ہے تو اس کی نیکیاں مظلوم کو دے دی جائیں گی ، اسی طرح تمام وہ لوگ جن کے حق میں ستم کیا گیا ہے وہ ایک ایک کرکے آئیں گے یہاں تک کہ اس کے نامہ اعمال میں ایک بھی نیکی نہ بچے گی ، اس کے بعد اگر کوئی آکر اس سے اپنے حق کا مطالبہ کرے تو اس مرد کی گناہیں ظالم کے نامہ اعمال میں شامل کردی جائیں گی ، یہ سلسلہ جاری رہے گا یہاں تک کہ اسے جہنم میں ڈال دیا جائے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: نیشابوری ، محمد بن حسن فتال ، روضة الواعظين ، ص ۵۱۲ ۔
Add new comment