غزہ میں اسپتال پر حملہ اور بین الاقوامی قوانین

Sat, 10/21/2023 - 09:24

غزہ پٹی کے المعمدانی ہاسپٹل پر غاصب ریاست ، اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی اس قدر دردناک ہے کہ اس نے بربریت کی ایک تاریخ رقم کردی اعداد و ارقام کے مطابق تقریبا ۱۰۰۰ سے زیادہ افراد اس دہشت گردانہ حملہ میں لقمہ اجل بن گئے اور سیکڑوں افراد زخمی ہیں ، جس میں کثیر تعداد ، معصوم بچوں ، بے سہارا خواتین ، نہتے عوام ، خدمت گذار طبی عملہ اور رضا کار افراد کی ہے ، یہ کام فلسطینی عوام کی نسل کشی اور بدترین جنگی جرائم میں سے ہے  ۱۹۱۷ سے برطانیہ کے ظالمانہ پنجہ میں فلسطینی عوام پر آج تک جتنے بھی مظالم انگلینڈ اور امریکا نے انجام دئے ہیں اور ان کی سرپرستی و حمایت کے سایہ میں اسرائیل انجام دے رہا ہے ان تمام واقعات میں یہ سانحہ ایسا تھا جو دجالی اور شیطانی میڈیا کی تمام کوششوں کے باوجود کہ لوگوں کو دھوکہ دے سکیں اور اس سانحہ کا رخ ہمیشہ کی طرح جھوٹ دجل اور میڈیا کی فریب کاری کے ذریعہ مظلوم فلسطینیوں کی جانب موڑ دیں یا اس سانحہ کی اہمیت کو کم رنگ بنادیں لیکن ان کی تمام شیطانی چالیں ناکام ہوگئیں اور دنیا کے کروڑوں لوگ ان کی فریب کاری سے آگاہ ہوگئے۔

اس وحشیانہ حملہ اور اس کے بعد ان کی میڈیا کے ذریعہ کی جانے والی فریب کاری نے ان کے دہشت گرد چہرے کو دنیا کے سامنے لا دیا ، عالمی رائے عامہ آج ان پر اعتماد نہیں کر رہی ہے اور اسرائیل کے مظالم سے پردہ اٹھ گیا ہے ، دنیا کے دردمند دل رکھنے والے انسان ، پڑھا لکھا طبقہ جو آج تک دجالی میڈیا کے زیر اثر تھے ان کے لئے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ کس طرح ذرائع ابلاغ کے وسائل پر قبضہ کرکے ان وسائل کا استعمال لوگوں کو آگاہ کرنے کے بجائے لوگوں کو بے وقوف  بنانے کیلئے کیا جا رہا ہے اور ہم ہندوستانیوں کے لئے تو یہ سمجھنا بہت آسان ہے کیونکہ ہم جس طرح میڈیا کی دہشت گردی کو جھیل رہے ہیں جس جھوٹ اور پروپیگنڈہ کا سہارا لے کر ہمارے ملک میں یہ میڈیا کا دہشت گرد ٹولہ انسانی اقدار کو پامال کر رہا ہے وہ ہمارے سامنے ہے۔

انسانوں نے ہمیشہ جنگ کے مختلف مراحل کو قواعد و ضوابط کا پابند کرنے کی کوشش کی ہے۔ لیکن تاریخی حقائق سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ انسانوں نے اپنے بنائے ہوئے قوانین کی کبھی پاسداری نہیں کی۔ اس کے برعکس اسلام نے انسانوں کو ایسا قانون جنگ دیا ہے۔ جس کو ایک بالاتر قوت نے وضع کیا ہے۔ مسلمانوں کو کبھی ان قوانین میں ترمیم کا اختیارنہیں دیا گیا لیکن اگر مسلمانوں کی طرف سے کبھی ان قوانین کی خلاف ورزی بھی ہوئی تو یہ ان کا ذاتی فعل تھا اس سے اسلامی قانون نہیں بدلا۔

آج کل بین الاقوامی قانون کو بہت اہم سمجھا جاتا ہے لیکن یہ ناپائیدار اور ناقابل اعتماد ہے کیونکہ قوانین کو ترتیب تو دیاجاتا ہے لیکن بڑی طاقتیں اور ان کی بے لگام افواج ان قوانین کو تسلیم نہیں کرتیں بلکہ برعکس مغربی تہذیب نے ممالک پر قبضہ کرنے انہیں لوٹنے انہیں ہڑپنے ، تجارت میں توسیع ، حصول مال و زر، جہانگیرانہ لوٹ ماراور غرض تمام حیوانی خواہشات کی تکمیل کیلئے ان قوانین کو فقط اپنی ڈھال کے عنوان سے استعمال کیا ہے یہ نعرے تو لگاتے ہیں انسانی حقوق کے لیکن ان کی مراد مغربی مفادات ہوتے ہیں۔

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
4 + 6 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 95