امام حسین علیہ السلام نے اس لئے قیام کیا کہ معاویہ نے دین بدل کر رکھدیا تھا ، دینِ اسلام کے نام کے سوا اور قرآن میں حروف والفاظ کے سوا کچھ بھی نہ بچا تھا ۔
ان حالات میں رسول خدا (ص) کے نواسے حضرت امام حسین علیہ السلام کے پاس دو ہی راستے تھے یا یزید کی بیعت کرلیں یا اس سے جنگ کریں ۔
امام حسین علیہ السلام نے یزید کی بیعت سے اس لئے انکار کردیا کہ اپ خاندان نبوت کی فرد تھے اور یزید فاسق و فاجر تھا ، اپ جیسا یزید جیسے کی ھرگز بیعت نہیں کرسکتا تھا ۔
لہذا امام حسین علیہ السلام نے قیام کا فیصلہ کیا اور فرمایا میں تاج و تخت اور ظلم و فساد کے لئے نہیں نکلا ہوں بلکہ اپنے جد کی امت کی اصلاح کیلئے نکلا ہوں اور امربالمعروف و نہی عن المنکر کا ارادہ کیا ہے ۔
امام حسین علیہ السلام نے جب ۲۸ رجب کو مدینہ چھوڑا اور کربلا کا ارادہ کیا تو اپ نے جگہ جگہ قیام کے دوران اپنے سفر اور قیام کے مقصد کو بیان فرمایا ہے ، جس کی جانب ہم اپنی اس تحریر میں اشارہ کریں گے ۔
پہلا مقصد: امت کی اصلاح
امام حسین علیہ السلام نے اپنے بھائی محمد حنفیّہ کو وصیت نامہ میں تحریر فرمایا : «إِنّی لَمْ أَخْرُجْ أَشِراً، وَ لا بَطِراً، وَ لا مُفْسِداً، وَ لا ظالِماً، إِنَّما خَرَجْتُ لِطَلَبِ الْاِصْلاحِ فِی أُمَّةِ جَدِّی ؛ میں ہوا و ہوس اور ظلم و فساد کے لئے نہیں نکلا ہوں بلکہ میرا ارادہ اپنے جد کی امت کی اصلاح کرنا ہے» ۔ (۱)
دوسرا مقصد: امربالمعروف و نہی عن المنکر
حضرت ابا عبد اللہ الحسین علیہ السلام کے بیان میں اس دوسرے مقصد کا بھی تذکرہ ہے نیز اپ کے اصحاب نے بھی اس ہدف کی جانب اشارہ فرمایا ہے ، اپ کے چاہنے والے اور اپ پر فریفتہ لوگ بھی اپ کے زیارت نامہ میں اس مقصد کو یوں دھراتے ہیں ، «أَشْهَدُ أَنَّكَ قَدْ أَقَمْتَ الصَّلاةَ، وَآتَيْتَ الزَّكَاةَ، وَأَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ، وَنَهَيْتَ عَنِ الْمُنْكَرِ ؛ ہم گواہی دیتے ہیں کہ اپ نے نماز قائم کی ، زکات ادا کی ، امربالمعروف اور نہی عن المنکر انجام دیا» ۔ (۲)
تیسرا مقصد: رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی سنت کا احیاء
«وَ اَنَا اَدْعُوکُمْ اِلى کِتابِ اللّهِ وَ سُنَّةِ نَبِیِّهِ(صلى الله علیه وآله) فَاِنَّ السُّنَّةَ قَدْ اُمِیتَتْ وَ اِنَّ الْبِدْعَةَ قَدْ اُحْیِیَتْ ؛ میں تمہیں کتاب خدا اور اس کے رسول کی سنت کی دعوت دیتا ہوں کہ رسول خدا (ص) سنت مَرچکی ہے اور بدعتوں نے اس کی جگہ لے لی ہے» ۔ (۳)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: بحارالأنوار، علامه مجلسی ج۴۴ ص ۳۲۹ ؛ و المناقب، ابن شهر آشوب، ج ۴، ص ۸۹
۲: زیارت نامہ امام حسین علیہ السلام
۳: تاریخ طبرى، ج ۴، ص ۲۶۶ ؛ و بحارالانوار، ج ۴۴، ص ۳۴۰ ۔
Add new comment