ابوحمزه ثمالی کہتے ہیں کہ میں امام محمد باقر علیہ السلام کی خدمت میں پہنچا اور اپ سے عرض کیا : اے فرزند رسول خدا ! ایسی حدیث ارشاد فرمائیں جس کا ہمیں فائدہ پہنچے تو حضرت علیہ السلام نے فرمایا : اے ابو حمزہ ! سب جنت میں داخل ہوں گے الا اس کے جو جنت میں نہ جانا چاہے ۔
ہم نے عرض کیا: آیا کوئی ایسا ہے جو جنت میں جانے سے منع کرے ؟
امام علیہ السلام نے فرمایا: ہاں ! جو لوگ «لا اله الا الله، محمد رسول الله» نہ کہیں ۔
جس وقت ابوحمزه نے اس بات کو سنا بہت متعجب ہوئے اور حضرت علیہ السلام سے عرض کیا : میں نے قدریہ، مرجئہ اور بنی امیہ کو ایسا ہی پایا ہے ۔
امام محمد باقر علیہ السلام نے ابوحمزہ سے فرمایا: افسوس صد افسوس جب قیامت برپا ہوگی تو خداوند متعال لوگوں سے شھادتین کہنے کی صلاحیت چھین لے گا ، بجز ہمارے اور ہمارے شیعوں کے کوئی شھادتین نہ کہ سے گا ۔
امام محمد باقر علیہ السلام نے اپنی گفتگو کی دلیل میں اس ایت شریفہ کو پڑھے ہوئے فرمایا: «لَايَتَكَلَّمُونَ إِلَّا مَنْ أَذِنَ لَهُ الرَّحْمَٰنُ وَقَالَ صَوَابًا ؛ [جس دن روح القدس اورملائکہ صف بستہ کھڑے ہوں گے ] اورکوئی بات بھی نہ کرسکے گا علاوہ اس کے جسے رحمٰن اجازت دے دے اور ٹھیک ٹھیک بات کرے » ۔ [۱] حضرت علیہ السلام نے اس مقام پر صحیح سخن کرنے کو شھادتین سے تعبیر کیا ہے ۔[۲] یعنی شھادتین اور اسلام کا اقرار وہی کریں گے جن کے دلوں میں اهل بیت علیهمالسلام کی ولایت ہوگی ۔
اہل سنت عالم دین حاکم حسکانی نے بھی اپنی کتاب میں اسی کے مانند روایت نقل کی ہے ، وہ سوره نبأ کی ۳۸ ویں ایت کے ذیل میں تحریر کرتے ہیں :
جب قیامت برپا ہوگی تو بندے «لا اله الا اللَّه» نہ کہ پائیں گے ، اسے بھول جائیں مگر وہ لوگ جنہوں نے امیرالمومنین علی علیہ السلام کی ولایت کا اقرار کیا ہوگا اور یہی مطلب ہے اس ایت شریفہ کا «إِلَّا مَنْ أَذِنَ لَهُ الرَّحْمنُ ؛ مگر ان لوگوں کے سوا جنہیں خدا نے اجازت دی ہوگی» یعنی امیرالمومنین علی علیہ السلام کی ولایت کا اقرار کرنے والوں کو یہ اجازت ہوگی کہ وہ «لا اله الا اللَّه» زبان پر جاری کرسکیں ۔ [۳]
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[۱] ۔ سوره نبأ، آیه۳۸ ۔
[۲] ۔ تفسیر فرات کوفی، ص۵۳۴ ۔
[۳] ۔ شواهد التنزیل، ج۲، ص۴۲۱ ۔
Add new comment