علم کا سمندر
پیغمبر آعظم صلی الله علیہ وآلہ نے امیرالمؤمنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے علم سلسلہ میں فرمایا: «مَعَاشِرَ النَّاسِ مَا مِنْ عِلْمٍ إِلَّا وَ قَدْ أَحْصَاهُ اللَّهُ فِيَّ وَ كُلُّ عِلْمٍ عَلِمْتُ فَقَدْ أَحْصَيْتُهُ فِي إِمَامِ الْمُتَّقِينَ وَ مَا مِنْ عِلْمٍ إِلَّا عَلَّمْتُهُ عَلِيّاً وَ هُوَ الْإِمَامُ الْمُبِينُ» [1]
« اے لوگوں ! کوئی ایسا علم نہیں ہے خدا نے جس کی مجھے تعلیم نہ دی ہو اور میں نے جو کچھ بھی خدا سے سیکھا تھا اسے متقین کے امام و رہبرکو تعلیم دی ہے ، کوئی ایسا علم نہیں ہے جس علم کی میں نے [امام علی علیہ السلام] کو تعلیم نہ دیا ہو ، وہ امام مبین ہیں ۔
یہ بات بغیر بیان کئے ہی عیاں اور واضح ہے کہ اس خطبہ کے معنی اور مفھوم حدیث «مدینة العلم» کی جانب اشارہ کرتی ہے ، اس حدیث میں خاتم الأنبیاء نے فرمایا: « أنَا مَدینَهُ العِلمِ وعَلِیٌّ بابُها ؛ میں شھر علم ہوں اور علی اس کے دروازہ ہیں» ۔ [2]
مخصوص لقب
پیغمبر اکرم صلی الله علیہ وآلہ نے اپنے خطبہ کے دوسرے حصہ میں امام علی علیہ السلام کی دوسری صفت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: « أَلا وَقَدْ بَلَّغْتُ، أَلاوَقَدْ أَسْمَعْتُ، أَلاوَقَدْ أَوْضَحْتُ، أَلا وَ إِنَّ الله عَزَّوَجَلَّ قالَ وَ أَنَا قُلْتُ عَنِ الله عَزَّوَجَلَّ، أَلاإِنَّهُ لا «أَميرَالْمُؤْمِنينَ» غَيْرَ أَخي هذا أَلا لاتَحِلُّ إِمْرَةُ الْمُؤْمِنينَ بَعْدي لاِحَدٍ غَيْرِهِ.؛ اگاہ رہو کہ میں نے پہنچا دیا ، اگاہ رہو کہ میں نے سنا دیا ، اگاہ رہو کہ میں نے واضح کردیا کہ یہ خدا کا حکم کا ہے اور میں نے اس کی جانب سے تمہیں پہنچایا ہے ، اگاہ رہو کہ میرے اس بھائی کے علاوہ کسی کو امیرالمومنین نہ کہا جائے ، اگاہ رہو کہ میرے بعد مومنین کی حکومت ان کے سوا کسی اور کے حوالے نہ کی جائے ۔ [3]
بعض اھل سنت کتابیں بھی اس بات کی بیانگر ہیں کہ ابوبکر، عمربن خطاب و عائشہ ، خاتم الأنبیاء حضرت محمد مصطفی صلی الله علیہ وآلہ و سلم کی زندگی اور انحضرت کی حیات میں امام علی علیہ السلام کو «امیرالمؤمنین» کے لقب سے یاد کیا کرتے تھے ۔ [4]
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[1]. طبرسی، احمد، الاحتجاج، نشر مرتضی، ج1، ص: 60 ۔
[2]. طبری، محمد، تهذیب الآثار، مطبعة المدني، ص: 105 ؛ فیروزآبادی، مرتضی، فضائل الخمسة من صحاح الستة، مجمع جهانی اهلبیت، ج2، ص: 308 ۔
[3]. طبرسی، احمد، الاحتجاج، نشر مرتضی، ج1، ص: 60-61 ۔
[4]. سید ابن طاووس، علی، اليقين باختصاص مولانا علي عليه السلام بإمرة المؤمنين، دار الکتاب، ص: 133-134 ۔
Add new comment