زیارت امام حسین (ع) اور حج

Tue, 06/27/2023 - 09:27

بـشیر دہـان چھٹے امام حضرت جعفر صادق علیہ السلام سے نقل کرتے ہیں کہ انحضرت (ع) نے فرمایا: «یا بَشیرُ! إنَّ الرَّجُلَ مِنکم لَیغتَسِلُ عَلی شاطِئِ الفُراتِ، ثـُمَّ یـأتی قـَبرَ الحسین(ع) عارِفاً بِحَقِّهِ، فَیعطیهِ الله بِکلِّ قَدَمٍ یرفَعُها أو یضَعُها مِئَةَ حَجَّةٍ مـَقبولَةٍ، و مـِئَةَ عُمرَةٍ مَبرورَةٍ، و مِئَةَ غَزوَةٍ مَعَ نَبِی مُرسَلٍ إلی أعداءِ الله و أعداءِ رَسولِهِ» ۔ (۱)

اے بشیر تم میں سے جو بھی نہر فرات میں غسل کرے اور امام حسین علیہ السلام کے حق کی شناخت کے ساتھ اپ کی زیارت کو جائے تو خداوند متعال زیارت کے لئے اٹھنے والے ہر قدم کے بدلے میں سو قبول شدہ حج ، سو عمرہ اور سو جھاد جو خدا کے رسول کے ہمراہ ، خدا اور اس رسول کے دشمنوں سے انجام پایا ہو ، عطا کرے گا ۔

اور ایک روایت میں عبد اللہ ابن عباس رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آنحضرت نے فرمایا: عَنْ عَبْدِ الله بْنِ الْعَبَّاسِ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَی النَّبِیِّ وَ الْحَسَنُ عَلَی عَاتِقِهِ وَ الْحُسَیْنُ عَلَی فَخِذِهِ یَلْثِمُهُمَا وَ یُقَبِّلُهُمَا وَ یَقُولُ اللَّهُمَّ وَالِ مَنْ وَالاهُمَا وَ عَادِ مَا [مَنْ] عَادَاهُمَا ثُمَّ قَالَ یَا ابْنَ عَبَّاسٍ کَأَنِّی بِهِ وَ قَدْ خُضِبَتْ شَیْبَتُهُ مِنْ دَمِهِ یَدْعُو فَلَا یُجَابُ وَ یَسْتَنْصِرُ فَلَا یُنْصَرُ قُلْتُ مَنْ یَفْعَلُ ذَلِکَ یَا رَسُولَ الله قَالَ شِرَارُ أُمَّتِی مَا لَهُمْ لَا أَنَالَهُمُ اللهُ شَفَاعَتِی ثُمَّ قَالَ یَا ابْنَ عَبَّاسٍ مَنْ زَارَهُ عَارِفاً بِحَقِّهِ کُتِبَ لَهُ ثَوَابُ أَلْفِ حَجَّةٍ وَ أَلْفِ عُمْرَةٍ أَلَا وَ مَنْ زَارَهُ فَکَأَنَّمَا زَارَنِی وَ مَنْ زَارَنِی فَکَأَنَّمَا زَارَ اللَّهَ وَ حَقُّ الزَّائِرِ عَلَی الله أَنْ لَا یُعَذِّبَهُ بِالنَّار ۔ (۲)

میں رسول خدا (ص) کی خدمت میں حاضر ہوا ، اس حال میں کہ امام حسن [علیہ السلام] ان کے کاندھے اور امام حسین [علیہ السلام] نے زانو پر بیٹھے تھے ، رسول خدا(ص) نے دونوں کے بوسے لئے اور فرمایا : « خدایا جو بھی ان دونوں [علیہما السلام] سے محبت کرے تو بھی اس سے محبت کر اور جو بھی ان سے دشمنی کرے تو بھی ان کا دشمن رہ» پھر فرمایا : « اے ابن عباس ، گویا میں یہ دیکھ رہا ہوں کہ ان کی ڈاڑھیاں خون سے رنگین ہیں ، آواز دے رہے ہیں مگر جواب نہیں مل رہا ہے ، مدد مانگ رہے ہیں مگر مددگار نہیں ہے» ابن عباس کہتے ہیں کہ میں نے انحضرت (ص) کی خدمت میں عرض کیا « اے رسول خدا(ص)  کون لوگ اس عمل کو انجام دیں گے ؟ » تو فرمایا : « میری امت کے بد فطرت لوگ ، انہیں کیا ہوگیا ہے ! خدا انہں میری شفاعت نصیب نہ کرے » ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ :

۱: ابن قولویہ قمی ، کامل الزیارات، ص ۳۲۰، ح ۵۴۴ و ص۳۴۳، ح ۵۸۰ ۔

۲: خزاز رازی، علی بن محمد، کفایة الاثر فی النصّ علی الائمة الاثنی عشر، ص۲۴ ۔    

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 4 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 52