امام خمینی رہ کی قیادت میں ۱۱ فوریهٔ ۱۹۷۹(انیس سو انیاسی) کو پیروز ہونے والے اسلامی انقلاب کے سلسلے میں اندرونی اور بیرونی دشمن یہ گمان کرتے تھے کہ امام خمینی کے انتقال کے بعد اسلامی انقلاب کا سفر تھم جائے گا اور اسلامی حکومت کا خاتمہ ہوجائے گا مگر خدا کی عنایتوں سے یہ انقلاب ، تمام اندرونی اور بیرونی مشکلات کے باوجود دن بہ دن اگے بڑھتا گیا اور ایک قد آورد درخت بن گیا ۔
یہ وہ گمان اور تصور ہے کہ جس کا قرآن کریم میں بھی تذکرہ ملتا ہے کہ اسلام کی ابتداء میں دشمنوں کا ایک گروہ یہ تصور کرتا تھا کہ اسلام کی بقا فقط مرسل اعظم کے وجود سے ہے اپ کے بعد اسلام کا خاتمہ ہوجائے گا ، خداوند متعال نے سورہ آل عمران کی ۱۴۴ویں ایت شریفہ میں ارشاد فرمایا : « اگر آپ وفات فرما جائیں یا شہید کردیئے جائیں تو کیا تم الٹے پاؤں پھر جاؤ گے ۔ (۱)
اسلامی جمھوریہ ایران کا اسلامی ںظام حکومت ، کہ جو رسول اکرم صلی الله علیہ وآلہ وسلم کے مقصد کی تکمیل اور اپ کے راستے پرگامزن ہے ، رہبر و لیڈر کی شھادت و موت اسے مقصد تک پہنچنے سے نہیں روک سکتی کیوں کہ ملت اسلامیہ کا مقصد اور ھدف حق اور دینی اقداروں کا تحفظ ہے چاہے امام خمینی رہ کی رھبریت اور اپ کے پرچم تلے رہ کر حاصل ہو یا ایت اللہ خامنہ ای حفظہ اللہ کی رھبریت اور اپ کے پرچم تلے رہ کر ۔
انقلاب اسلامی ایران کی پیروزی کی ابتداء سے اج تک دشمن اسی کوشش میں رہا اور وسیع پروپگنڈے کرتا رہا تاکہ انقلاب اسلامی اور اسلامی نظام کو اس کے حقیقی راستہ سے منحرف کردے مگر امام خمینی (رہ) کے بعد رھبر معظم انقلاب اسلامی جیسی عظیم شخصیت اور منفرد رھبر کی تدبیروں نے دشمن کی تمام امیدوں پر پانی پھیر دیا ۔
جاری ہے ۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: قران کریم ، سورہ آل عمران ، ایت ۱۴۴ ۔
Add new comment