لعنت ، ہماری زبان میں ایک طرح سے بد دعا کرنے کے معنی میں ہے ، خداوند متعال نے قران کریم کی 25 آیات کریمہ میں ، اپنی ، فرشتوں اور مومنین کی زبان سے دشمنوں پر لعنت بھیجے جانے کا تذکرہ کیا ہے ۔ (۱)
یزید پر لعنت بھیجنے کے سلسلہ میں علمائے اھل سنت کی نظر
اکثر علمائے اھل سنت ، یزید پر لعنت بھیجنا جائز حتی واجب جانتے ہیں ، اھل سنت کے بزرگ عالم دین «ابن جوزی» نے اس سلسلہ میں ایک کتاب «الرد علی المتعصب العنید المنکر للعن یزید» بھی تحریر فرمائی ہے ، وہ اپنی اس کتاب میں لکھتے ہیں: «ان انکاره على من استجاز ذم المذموم ولعن الملعون من جهل صراح، فقد استجازه کبار العلماء، منهم الامام احمد بن حنبل (رضى اللّه) وقد ذکر احمد فى حق یزید ما یزید على اللعنه» ۔ (۲)
مگر وھابی جن کا مرکز عربستان سعودی ہے اور وہ اپنے تمام مخالفین کو کافر جانتے ہیں نیز عالم اسلام یعنی شیعہ و اھل سنت دونوں ہی کے لئے وبال جان بنے ہوئے ہے ، انہوں نے شیعوں پر نازیبا الزامات لگاکر اسلامی دنیا کو بہکایا اور گمراہ کردیا ہے ، فقط یہ گروہ اس بات کا قائل ہے کہ یزید نے توبہ کرلی تھی لہذا اس پر لعنت کرنا جائز نہیں ہے ۔
مگر سچ یہ ہے کہ یہ ایک ایسا دعوا ہے جس پر کوئی دلیل موجود نہیں ہے ، کسی بھی شیعہ یا سنی مورخ ، محدث یا مفتی نے یزید ابن معاویہ کے توبہ کو نقل نہیں کیا ہے بلکہ شیعہ و اھل سنت دونوں ہی کے نزدیک اس کے برخلاف روایات موجود ہیں ، اور بعض وہ اھل سنت جو یزید کی لعنت کا انکار کرتے ہیں کہ وہ اس بات کے قائل ہیں کہ شاید یزید نے اپنی عمر کے اخری حصہ میں توبہ کرلیا ہو ۔
اھل سنت کے عظیم المرتبت دینی پیشوا اور امام احمد بن حنبل یزید ملعون پر لعنت بھیجنے کے سلسلہ میں تحریر کرتے ہیں : «وتوقف جماعة فی لعنته یعنی یزید مع أنه عندهم ظالم وقد قال تعالى ألا لعنة الله على الظالمین وقد سأل منها أحمد بن حنبل عن یزید فقال هو الذی فعل ما فعل و قال له ولده صالح إن قوما ینسبوننا إلى تولی یزید فقال یا بنی وهل یوالی یزید أحد یؤمن بالله والیوم الآخر فقال لم لا تلعنه قال وکیف لا ألعن من لعنه الله قال تعالى فهل عسیتم إن تولیتم أن تفسدوا فی الأرض وتقطعوا أرحامکم أولئک الذین لعنهم الله فأصمهم وأعمى أبصارهم فهل یکون فساد أعظم من نهب المدینة وسبی أهلها وقتل سبعمائة من قریش والأنصار وقتل عشرة آلاف ممن لم یعرف من عبد أو حر حتى وصلت الدماء إلى قبررسول الله صلى الله علیه وسلم وامتلأت الروضة ثم ضرب الکعبة بالمنجنیق وهدمها وأحرقها و قال رسول الله صلى الله علیه وسلم إن قاتل الحسین فی تابوت من نار علیه نصف عذاب أهل النار وقد قال صلى الله علیه وسلم إشتد غضب الله وغضبی على من أراق دم أهلی وآذانی فی عترتی فیقال القول فی لعنة یزید کالقول فی لعنة أمثاله من الملوک والخلفاء وغیرهم» ۔ (۳)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: إنّ الله لعن الکافرین وأعدّ لهم سعیرا (الاحزاب64) ؛ وغضب الله علیه ولعنه وأعدّ له عذابا عظیما (النساء93) ؛ اولئک الذین لعنهم الله ومن یلعن الله فلن تجد له نصیرا (النساء52) ؛ وعد الله المنافقین والمنافقات... نار جهنم هی حسبهم ولعنهم الله (التوبه 68) ؛ إنّ الذین یؤذون الله و رسوله لعنهم الله فی الدنیا والآخرة (الاحزاب 57) ؛ ثمّ نبتهل فنجعل لعنة الله علی الکاذبین (آل عمران 61) ؛ ألا لعنة الله علی الظالمین(هود 18) ؛ ویفسدون فی الارض اولئک لهم اللعنة و لهم سوء الدار (الرعد13) ۔
۲: (الردّ على المتعصّب العنید ص 13.)
۳: المنتقى من منهاج الاعتدال ذهبی ، ج1، ص289)
Add new comment