حضرت ابوالفضل العباس (ع) کا معنوی مقام

Tue, 07/25/2023 - 08:11

حضرت ابوالفضل العباس (ع) ایسے گھرانے اور خاندان میں پیدا ہوئے جو علم و حکمت کی دولت سے مالا مال تھا ، اپ نے امیرالمومنین علی ابن ابی طالب ، امام حسن و حسین علیہم السلام سے کسب فیض فرمایا ، اسی بنیاد پر امام علی علیہ السلام نے اپ کے سلسلہ میں فرمایا : «ان ولدى العباس زق العلم زقا ؛ میرے فرزند عباس کو علم چگایا گیا» یعنی جس طرح پرندے اپنے بچوں کو دانا چگاتے ہیں اسی طرح اھلبیت علیہم السلام نے انہیں علم کے اسراء سیکھائے ۔ (۱)

اسی کے مانند مضمون میں معصوم علیہم السلام سےمنقول ایک اور روایت موجود ہے کہ فرمایا : عباس ابن علی علیہما السلام نے اپنے والد سے غذا کی طرح کی علم نوش کیا ۔

علامہ شیخ عبدالله ممقانی کتاب تنقیح المقال میں حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کے علمی اور معنوی مقام کے سلسلے میں تحریر فرماتے ہیں : اپ ائمہ معصومین علیہم السلام کے فقیہ اور دانشور بچوں میں سے تھے ، اپ عادل ، متقی ، طاھر اور ائمہ طاھرین علیہم السلام کے مورد اعتماد تھے ۔ (۲)

جناب حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کا عرفانی مقام

اگر ہم حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کی حیات و زندگی اور حالات پر نگاہ ڈالیں تو یقینا معلوم ہوگا کہ حضرت علیہ السلام سچے عرفان کا ائڈیل اور نمونہ عمل ہیں ، اپ نے سیر و سلوک کی منزلیں بخوبی طے کی ہیں ، خصوصا جس وقت ہم روز عاشور کے حالات پر نگاہ ڈالتے ہیں تو اس بات کا ہمیں یقین ہوجاتا ہے ۔

مقام اخلاص :

عرفان کی ایک منزل اور ایک مرحلہ اخلاص ہے اور اخلاص کے تین مراحل اور مراتب ہیں :

۱: بغیر اجر و جزاء کے عمل انجام دینا ۔

۲: اپنے عمل اور اپنی کوشش کو کافی نہ سمجھنا ۔

۳: اپنے عمل اور کام کو حق کے راستہ میں ناچیز سمجھنا اور سب کچھ کے لئے جاننا ۔

حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام نے خدا کی راہ میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا اور اس راہ میں ہر قسم کی سختی و مصیبت برداشت کی نیز کسی بھی قسم کے خوف و خطر سے نہ ڈرے ، یہ شجاعت ، ایثار و فداکاری اپ کے اخلاص کی نشانی ہے ، جیسا کہ حضرت نے لشکر اشقیاء سے جنگ کے وقت رجز پڑھتے ہوئے فرمایا : « والله ان قطعتموا یمینی / انی احامی ابدا عن دینی» خدا کی قسم اگر چہ تم لوگوں نے میرا داہنا ہاتھ قلم کردیا مگر میں دین خدا کی حمایت سے ہاتھ نہیں اٹھاوں گا ۔ (۳)

اس شعر میں حضرت علیہ السلام کا مقصد پوشیدہ ہے کہ وہ کسی بھی صورت میں اپنے مقصد سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: مقرّم، مقتل الحسین، ص ۱۶۹ ؛ و سیمای امام حسین علیہ السلام، ص ۱۸۲ ۔

۲: مامقانی ، عبدالله ، تنقیح المقال ، ج ۲، ص ۔

۳: مازندرانی ، مهدی حائری ، معالی السبطین،ج ۱، ص ۴۴۶ ؛ و خوارزمی ، موفق بن احمد ، مقتل خوارزمی، ج ۲، ص۳۰ ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
10 + 7 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 23