مرحوم شیخ صدوق علیہ الرحمۃ کتاب عیون اخبارالرضا میں اباصلت علیہ الرحمۃ سے روایت نقل کرتے ہیں کہ میں شعبان کے اخری جمعہ کو حضرت علی بن موسی الرضا علیہ السلام کی خدمت میں پہنچا تو امام رضا علیہ السلام نے فرمایا : اے ابا صلت ماہ شعبان گزرگیا اور یہ شعبان کا اخری جمعہ ہے لہذا اگر تم نے اس ماہ میں اعمال خیر انجام دینے میں کسی بھی قسم کی کوتاہی کی ہو تو بچے ہوئے چند دنوں میں اس کا تدارک کرلو ، جو کچھ تمھارے حق میں مفید ہے اسے انجام دو اور جو کچھ بھی تمھارے لئے نقصان دہ ہے اسے دوری اور پرھیز کرو ، زیادہ سے زیادہ دعا ، استغفار اور تلاوت قران انجام دو ، گناہ اور نافرمانی [اور شیطان کی غلامی] چھوڑ کر خدا کی بارگاہ میں لوٹ جاو اور اپنی کردہ گناہوں کی توبہ کرو تاکہ ماہ خدا سے روبرو ہو اس حال میں کہ تم خدا کے مخلص بندے بن چکے ہو ، اپنی گردن پر کسی کی امانت [ اور کسی کا قرض] نہ رکھو مگر یہ کہ تم نے اسے ادا کردیا ہو اور اپنے دل میں کسی مومن کا کینہ نہ رکھو مگر یہ کہ تم نے اس باہر نکال دیا ہو ،
تمام کردہ گناہوں کو رہا کرکے ان سے دوری اپناو اور تقوائے الھی اختیار کرو ، ظاھری و باطنی امور و مسائل میں خدا پر توکل اور بھروسہ کرو کہ جو بھی خدا پر توکل اور بھروسہ کرے گا اس کے لئے خدا کافی ہے کیوں کہ خداوند متعال اپنے امور کو سر انجام پہنچاتا ہے اور اس نے ہر چیز کے لئے اندازہ معین کر رکھا ہے ۔
[اے اباصلت] اس ماہ (شعبان) کے بچے ہوئے دنوں میں اس ورد کو زیادہ سے زیادہ کرو «اللَّهُمَّ إِنْ لَمْ تَکُنْ قَدْ غَفَرْتَ لَنَا فِی مَا مَضَى مِنْ شَعْبَانَ فَاغْفِرْ لَنَا فِیمَا بَقِیَ مِنْهُ» یعنی خداوندا ! اگر تو نے اج تک مجھے نہیں بخشا ہے تو تجھ سے درخواست کرتا ہوں کہ بچے ہوئے دنوں میں مجھے بخش دے ، کیونکہ خداوند متعال ماہ شعبان کے بچے ہوئے دنوں میں اور ماہ مبارک رمضان کے احترام میں جہنم کی آگ سے ازاد کر دے گا ۔
مکمل روایت حاشیہ پر ملاحظہ کریں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: یَا أَبَا الصَّلْتِ إِنَّ شَعْبَانَ قَدْ مَضَى أَکْثَرُهُ وَ هَذَا آخِرُ جُمُعَةٍ مِنْهُ فَتَدَارَکْ فِیمَا بَقِیَ مِنْهُ تَقْصِیرَکَ فِیمَا مَضَى مِنْهُ وَ عَلَیْکَ بِالْإِقْبَالِ عَلَى مَا یَعْنِیکَ وَ تَرْکِ مَا لَا یَعْنِیکَ وَ أَکْثِرْ مِنَ الدُّعَاءِ وَ الِاسْتِغْفَارِ وَ تِلَاوَةِ الْقُرْآنِ وَ تُبْ إِلَى اللَّهِ مِنْ ذُنُوبِکَ لِیُقْبِلَ شَهْرُ اللَّهِ إِلَیْکَ وَ أَنْتَ مُخْلِصٌ لِلَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ وَ لَا تَدَعَنَّ أَمَانَةً فِی عُنُقِکَ إِلَّا أَدَّیْتَهَا وَ لَا فِی قَلْبِکَ حِقْداً عَلَى مُؤْمِنٍ إِلَّا نَزَعْتَهُ وَ لَا ذَنْباً أَنْتَ مُرْتَکِبُهُ إِلَّا قَلَعْتَ عَنْهُ وَ اتَّقِ اللَّهَ وَ تَوَکَّلْ عَلَیْهِ فِی سِرِّ أَمْرِکَ وَ عَلَانِیَتِکَ وَ مَنْ یَتَوَکَّلْ عَلَى اللَّهِ فَهُوَ حَسْبُهُ إِنَّ اللَّهَ بالِغُ أَمْرِهِ قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لِکُلِّ شَیْءٍ قَدْراً وَ أَکْثِرْ مِنْ أَنْ تَقُولَ فِیمَا بَقِیَ مِنْ هَذَا الشَّهْرِ اللَّهُمَّ إِنْ لَمْ تَکُنْ قَدْ غَفَرْتَ لَنَا فِی مَا مَضَى مِنْ شَعْبَانَ فَاغْفِرْ لَنَا فِیمَا بَقِیَ مِنْهُ فَإِنَّ اللَّهَ تَبَارَکَ وَ تَعَالَى یُعْتِقُ فِی هَذَا الشَّهْرِ رِقَاباً مِنَ النَّارِ لِحُرْمَةِ شَهْرِ رَمَضَانَ. (عیون أخبار الرضا علیه السلام، ج2، ص: 5) ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Add new comment