صاحب الغدیر علامہ امینی (ره) فرماتے ہیں کہ ایران کے دار الحکومت تہران میں کچھ اہل خیر تاجر تھے جو کبھی کبھی خیرات کیا کرتے تھے ، ان میں سے ایک کے پاس تہران کے اہم اور حساس علاقہ میں مختصر سی زمین تھی ، وہ اس مقام پر مسجد بنانا چاہتے تھے اور اس کے اطراف میں مسجد کے لئے دکانیں نکالنا چاہ رہے تھے ، ان کے دوستوں میں سے ایک دنیا پرست دوست نے انہیں وسوسہ کرتے ہوئے ان سے کہا کہ تم اس مقام پر فلم حال بناو اور اس کے اطراف میں دکانیں بنا کر اس کی درآمد کو خدا کی راہ میں خرچ کرو ۔
ایک طرف مال کی محبت اور دوسری جانب شیطانی وسوسے نے انہیں فلم حال بنانے پر مجبور کیا ، کچھ برسوں کے بعد وہ دنیا سے چل بسے اور انہوں نے کافی مقدار میں مال و دولت چھوڑی ان میں سے فلم حال بھی تھا ۔
ایک دن اس تاجر کے پرانے دوست نے ان کے بچوں کی اپنے گھر دعوت کی اور کھانے کے بعد انہوں نے ان بچوں سے سوال کیا کہ کیا تم لوگ جانتے ہو کہ میں نے تم لوگوں کی کیوں دعوت کی ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ میرے والد کی محبت اور دوستی کی وجہ سے !
میزبان نے دوبارہ سوال کیا ؟ کیا تمھارے باپ نے تمھارے حق میں کوتاہی کی تھی ؟
ان لوگوں نے کہا نہیں ! ہم ہمیشہ ان کی نیکوں کا تذکرہ کرتے ہیں اور ان پر رحمت بھیجتے ہیں !
جاری ہے ۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ :
۱: ربع قرن مع العلامة الامینی، حسین شاکری، ص57 ۔
Add new comment