نیت، عبادتوں کا اہم جزء اور حصہ ہے تاکہ بندگی کا فریضہ اور حکم پروردگار انجام پاسکے، جیسے نماز پڑھتے وقت قربة الی الله کہیں اور اسی کو شریعت کی نگاہ میں نیت کہتے ہیں ۔ وہ چیزیں جن کا عبادت میں شمار نہیں ہوتا ان کے لئے نیت لازم نہیں ہے، جیسے کوئی ہاتھوں کو دھونا چاہے اگر نیند کے عالم میں بھی ہاتھوں کو دھولے تو بھی ہاتھ پاک ہوجائے گا ۔
نیت فقط روزے ہی سے مخصوص نہیں ہے بلکہ دیگر عبادتوں جیسے نماز، وضو، غسل، خمس اور زکات میں بھی نیت لازم ہے ، نیت یعنی کسی کام کے انجام کا ارادہ کرنا اور ارادہ انسان کے دل سے متعلق ہے اس کا زبان پر لانا اور جاری کرنا ضروری نہیں ہے ۔
عبادتوں میں انسان کو یہ جاننا ضروری ہے کہ وہ کیا انجام دے رہا ہے اور کس کے لئے انجام دے رہا ہے یعنی یہ کہ انسان اپنے ذھن میں یہ تصور کرے کہ کل خدا کے لئے روزہ رکھے گا ، نیت کیلئے یہی کافی ہے ، ضروری نہیں کہ انسان سحرکے وقت بیدار ہو اور اس وقت روزہ کی نیت کرے، ممکن ہے سحر کے وقت سوتا رہ جائے حتی اگر بیدار بھی رہے تو بھی ضروری نہیں کہ دھیان لگا کر نیت کرے ۔
ماہ مبارک رمضان کی پہلی شب میں ہی پورے رمضان کی نیت کی جاسکتی ہے اور یا ہر دن اس دن کے روزہ کی نیت کی جائے دونوں حالتوں میں روزہ صحیح ہے البتہ لازم ہے کہ یہ نیت مغرب تک باقی رہے لہذا اگر کوئی مغرب سے پہلے روزہ نہ رکھنے کا ارادہ کرلے تو اس کا روزہ باطل ہے ۔
رمضان کے روزے کیلئے نیت میں استمرار ضروری ہے ، گرمی کی شدت یا دن کے بڑے ہونے کی وجہ سے روزہ رکھنے سے منصرف ہوجانا روزہ کو باطل کردیتا ہے لیکن یہ افراد مغرب تک روزہ کی حالت میں رہیں گے اور بعد میں روزہ کی قضا بجالائیں گے مگر کفار لازم نہیں ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
فقہی مسائل کے ماہر حجت الاسلام والمسلمین حسین وحید پور
Add new comment