امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام نے فرمایا:
۔۔۔ وَ مَنْ صَلَّى سُدُسَ لَيْلَةٍ كُتِبَ مَعَ اَلْأَوَّابِينَ وَ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَ مَا تَأَخَّرَ ۔۔۔۔ اگر کوئی رات کا ایک چھٹا حصہ خدا کی عبادت میں گزارے تو اس کا نام خدا کی جانب لوٹنے والوں میں لکھا جائے گا نیز اس کی گذشتہ اور آئندہ کی گناہیں بخش دی جائیں گی ۔ (۱)
جابرابن عبدالله انصارى نے مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم سے نقل فرمایا : سَمِعْتُ رَسُولَ اللّهِ صلي الله عليه و آله يَقُولُ: مَا اتَّخَذَّ اللّهُ اِبْراهِيمَ خَليلاً اِلاّ لاِطْعامِهِ الطَّعامَ، وَصَلاْتِهِ بِاللَّيْلِ وَالنَّاسُ نِيامٌ ۔ (۲)
میں نے رسول خدا (ص) سے سنا ہے کہ آنحضرت نے فرمایا : خداوند متعال نے حضرت ابراھیم علیہ السلام کو فقط دو عمل کی وجہ سے خلیل کا لقب عطا کیا :
۱ ـ مہمانوں کو کھانا کھلانا ۔
۲: جب سارے لوگ سوئے ہوں تو اس وقت نماز شب پڑھنا ۔
جلیل القدر عالم دین شيخ جعفر كاشف الغطاء نے ایک دن اپنے درس کے دوران فرمایا : میری ایک بیٹی ہے جس کی شادی کی عمر ہے اگر کوئی دیندار مرد ہو تو میں اس کی اس سے شادی کردوں گا ، شاگردوں میں سے ایک صاحب کھڑے ہوئے اور پھر بیٹھ گئے ، ان کا کھڑا ہونا شادی کی درخواست کی نشانی تھا ، شیخ کاشف الغطاء نے فرمایا : میرے گھر آو ، اپ خود اپنے گھر گئے اور وہ طالب علم بھی ائے ، مرحوم شیخ کاشف الغطاء انہیں پہچانتے تھے کہ وہ پڑھے لکھے ، فاضل اور دیندار طالب علم ہیں مگر مالی حوالے سے کمزور ہیں ۔
مرحوم كاشف الغطاء نے اپنی بیٹی سے فرمایا : میری لاڈی بیٹی میں نے اپ کی شادی کے لئے ایک لڑکا دیکھا ہے ، وہ مالی لحاظ سے کمزور ہے مگر علم ، اخلاق ، تقوی اور پاکیزگی کی دولت سے مالا مال ہے ، کیا اپ اس سے شادی کرنے کو تیار ہیں ؟
مرحوم كاشف الغطاء کی صاحبزادی نے فرمایا : میرا اختیار اپ کے ہاتھوں میں ہے ، مرحوم كاشف الغطاء نے اسی وقت ان کا اس طالب سے عقد کردیا ، گھر کا ایک کمرہ دولہا اور دولہن کے لئے امادہ کیا گیا جس میں اس شب دونوں نے قیام کیا ، نماز صبح سے پہلے جب مرحوم كاشف الغطاء خود نماز شب کے لئے بیدار ہوئے تو انہوں نے دولہا اور دولہن کے کمرے کا دروازہ کھٹکھٹا کر کہا : میں نے پانی گرم کردیا ہے [ اس زمانہ میں گھروں میں حمام نے تھے] اور فلاں کمرے میں رکھا ہے جایئے اور نماز شب کے لئے غسل کریئے ، دولہا اور دولہن اٹھے انہوں نے غسل کیا اور نماز شب ادا کی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: شیخ صدوق ، ثواب الأعمال و عقاب الأعمال ، ج۱ ، ص۴۳ ۔
۲: مجلسی ، محمد باقر، بحارالأنوار، ج ۸۷، ص ۱۴۴ ۔
Add new comment