(کسی چیز سے نہیں ڈرا)
ان دنوں میرے علاقہ میں حمام نہ تھا ، میری ماں تانبہ کی دیگ میں اگ پر پانی کھولاتیں اور پھر نہر کا ٹھنڈا پانی ملاکر ہمارے سر اور بدن کو صابن سے دھوتیں ، بعض اوقات اِشلوم ( ایک طرح کی گھانس) سے دھلتیں ۔
ہمارے پاس فقط دو ہی جوڑا کپڑا اور ایک عدد پلاسٹیک کا جوتا تھا ، میری ماں ہمارے کپڑوں کو جووں اور چیلر کی وجہ سے گرم پانی میں کھولاتیں اور پھر انہیں نہر کے پانی سے دھوکر خشک کرتیں ، اس زمانہ میں شھر سے زہر چھڑکنے والے ایا کرتے تھے ، ہماری ماں Dichlorodiphenyltrichloroethane جو نہایت ہی خطرناک زہریلا مادہ تھا ہمارے کپڑوں پر ڈالتیں تاکہ جوویں اور چلر مرجائیں ۔
ہماری ماں ہمیشہ پِست کہ جو ایک قسم کی مقوی غذا ہے پکاتیں اور کبھی شام کے وقت کچھ مقدار میں شرخ شدہ گوشت ڈال کر ہمارے لئے پِست تیار کرتیں ، مجھے یاد ہے کہ جب ہم شھر گئے تو ہماری ماں نے مجھے پِست دیا تھا ، ہم نے جب اسے شھریوں کو پیش کیا اور انہیں کھانے کی دعوت دی تو وہ لوگ یہ سمجھے کہ ہم خمیر کھا رہے ہیں مگر بہت ہی خوش ذائقہ تھا ۔
ہم اہستہ اہستہ موسم سرما کی شدید ٹھنڈک برداشت کرکے نیمہ برہنہ حالت میں بڑے ہوگئے ، بچپن ہی سے نڈر انسان تھا ، ۱۰ سال کا تھا ، گرمی کا موسم تھا اور اسکول بند تھے ، طلوع صبح سے پہلے سورج ڈوبنے تک فصل کاٹنے کا وقت تھا ، ہمارے والد کے پاس خطرناک سنیگھیں مارنے والا ایک بیل تھا جس سے سارے لوگ ڈرتے تھے ، والد نے مجھے اس بیل پر بیٹھا دیا کہ اسے ایک دوسرے گاوں جو ہمارے گھر سے ۱۵ کیلومیٹر کے فاصلہ پر ، ہربھرا اور میری پھوپھی کا گھر تھا اسے لے جاوں ۔۔۔۔
جاری ہے ۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ
فارسی کتاب «از چیزی نمی ترسیدم» سے اقتباس
Add new comment