عورت کا احترام اسلام کی نگاہ میں (۱)

Sat, 12/03/2022 - 09:54

طاهر قلی زاده محمدی کی تحریر سے اقتباس

دین اسلام نے سب سے زیادہ جس چیز پر تاکید کی ہے وہ مرد و عورت کے درمیان انسانی حقوق کی برابری ہے کہ جسے دینی متون اور کتابوں میں مختلف زاویہ اور طریقہ سے بیان کیا گیا ہے ، قران کریم نے اس سلسلہ میں فرمایا : «یا أَیُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْناکُمْ مِنْ ذَکَرٍ وَ أُنْثی‏ وَ جَعَلْناکُمْ شُعُوباً وَ قَبائِلَ لِتَعارَفُوا إِنَّ أَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللَّهِ أَتْقاکُمْ إِنَّ اللَّهَ عَلیمٌ خَبیرٌ ۔ (۱)

اے لوگو! ہم نے تمہیں مرد اور عورت سے پیدا فرمایا اور ہم نے تمہیں (بڑی بڑی) قوموں اور قبیلوں میں (تقسیم) کیا تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو۔ بیشک اللہ کے نزدیک تم میں زیادہ باعزت وہ ہے جو تم میں زیادہ پرہیزگارہو، بیشک اللہ خوب جاننے والا خوب خبر رکھنے والا ہے ۔

خداوند متعال نے اس ایت شریفہ میں قوم اور صنف میں اختلاف ، خوبصورت زندگی اور دنیاوی رابطہ میں قیام کا سبب اور بنیاد جانا ہے ، نیز معنویت کو اخلاقی فضائل و کمالات تک پہنچنے کا واحد راستہ بتایا یعنی یہ کہ مرد و عورت کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے بلکہ انسانوں کے درمیان بنیادی فرق معنویت کا فرق ہے ، إِنَّ أَكرَمَكُم عِندَ اللَّهِ أَتقاكُم ؛ تم میں سے خدا کے نزدیک سب سے زیادہ وہ محترم و مکرم ہے جو متقی اور پرھیزگار ہو ۔ (۱) یہ وہ حقیقت ہے جس کی جانب شھید مطھری علیہ الرحمۃ نے اپنی کتاب میں تحریر فرمایا ہے ، اپ نے تحریر کیا: «دین اسلام میں خلق سے حق کی جانب کا سفر یعنی سے دنیا سے خدا کی جانب کا سفر کرنے میں مرد و عورت کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے » (۲)

تاریخ کے صفحات پر کتنی ایسی خواتین موجود ہیں جو اپنی کوشش کے نتیجہ میں اس مقام پر پہنچی ہیں جہاں مردوں کا پہنچنا ممکن نہیں تھا ، ایسی خواتین جن کی جانب قران کریم نے اشارہ کیا ہے اور حتی انہیں مومنین کے لئے ائڈیل اور نمونہ عمل کے طور پر پیش کیا ہے جیسا کہ سورہ تحریم کی ۱۱ ویں اور ۱۲ ویں ایت شریفہ میں فرمایا : «وَ ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا لِّلَّذِینَ ءَامَنُواْ امْرَأَتَ فِرْعَوْنَ إِذْ قَالَتْ رَبّ‏ِ ابْنِ لیِ عِندَکَ بَیْتًا فیِ الْجَنَّةِ وَ نجَّنیِ مِن فِرْعَوْنَ وَ عَمَلِهِ وَ نجَّنیِ مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِینَ؛ وَ مَرْیمَ‏َ ابْنَتَ عِمْرَانَ الَّتیِ أَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِیهِ مِن رُّوحِنَا وَ صَدَّقَتْ بِکلَمَاتِ رَبهِّا وَ کُتُبِهِ وَ کاَنَتْ مِنَ الْقَانِتِینَ ۔ (۳)

اور اللہ نے اُن لوگوں کے لئے جو ایمان لائے ہیں زوجۂ فرعون (آسیہ بنت مزاحم) کی مثال بیان فرمائی ہے، جب اس نے عرض کیا: اے میرے رب! تو میرے لئے بہشت میں اپنے پاس ایک گھر بنا دے اور مجھ کو فرعون اور اُس کے عملِ (بد) سے نجات دے دے اور مجھے ظالم قوم سے (بھی) بچا لے اور (دوسری مثال) عمران کی بیٹی مریم کی (بیان فرمائی ہے) جس نے اپنی عصمت و عفّت کی خوب حفاظت کی تو ہم نے (اس کے) گریبان میں اپنی روح پھونک دی اور اس نے اپنے رب کے فرامین اور اس کی (نازل کردہ) کتابوں کی تصدیق کی اور وہ اطاعت گزاروں میں سے تھی ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: قران کریم ، سورہ حجرات ، ایت ۱۳ ۔

۲: شهید مطهری، مرتضی ، مجموعہ آثار ، نظام حقوق زن در اسلام ، ج ۱۹، ص ۱۳۳ ۔

۳: قران کریم ، سورہ تحریم ، ایت ۱۲و۱۱ ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
9 + 10 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 51