طوفان تھمنے کے بعد حضرت نوح (ع) کی دعا

Sun, 11/20/2022 - 09:49

حضرت نوح علیہ السلام نے طوفان کی شکل میں انے والے عذاب الھی کے تھمنے کے بعد بارگاہ پروردگارعالم میں یہ دعا فرمائی : " وَقُلْ رَبِّ أَنْزِلْنِي مُنْزَلًا مُبَارَكًا وَأَنْتَ خَيْرُ الْمُنْزِلِينَ ؛ خداوندا ! میری کشتی کو با برکت جگہ اور ساحل پر کنارہ ملے کہ تو بہترین ساحل عطا کرنے والا ہے " ۔ (۱)

روایت میں مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے نقل ہے کہ اپ نے امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کو خطاب کر کے فرمایا :  یَا عَلِیُّ، إِذَا نَزَلْتَ مَنْزِلًا فَقُلِ اللَّهُمَ أَنْزِلْنِی مُنْزَلًا مُبارَکاً وَ أَنْتَ خَیْرُ الْمُنْزِلِینَ تُرْزَقْ خَیْرَهُ وَ یُدْفَعْ عَنْکَ شَرُّهُ ۔ (۲)

اے علی ! جب کسی جگہ اترو یا گھر میں داخل ہو تو کہو کہ : " انْزِلْنِی مُنْزَلًا مُبارَکاً وَ أَنْتَ خَیْرُ المُنْزِلِینَ ۔۔۔۔ ؛ [خداوندا] اس مقام پر میرے آنے کو با برکت قرار دے کہ تو بہترین لانے والا ہے ، مجھے خیر و نیکی عطا کر اور بدی اور برائیوں کو مجھ سے دور رکھ ۔

کتاب خصال میں ایا ہے کہ : عَلَّمَ أَمِیرُالْمُؤْمِنِینَ (أَصْحَابَهُ مِنَ الْأَرْبَعِمِائَهْ بَابٌ فِی مَا یُصْلِحُ لِلْمُسْلِمِ فِی دِینِهِ وَ دُنْیَاهُ: وَ إِذَا نَزَلْتُمْ مَنْزِلًا فَقُولُوا اللَّهُمَّ أَنْزِلْنَا مُنْزَلًا مُبارَکاً وَ أَنْتَ خَیْرُ الْمُنْزِلِینَ (۳) ؛ امام علی ابن طالب علیہ السلام نے اپنے اصحاب کے ساتھ ایک نشست (بیٹھک) میں دین اور دنیا میں مسلمانوں کی ہدایت و بھلائی اور خیر و نیکی سے متعلق مسائل سیکھے اور ان مسائل میں سے ایک مسئلہ یہ تھا کہ جب کسی جگہ اترو ہو تو کہو کہ " مُنْزَلًا مُبارَکاً وَ أَنْتَ خَیْرُ المُنْزِلِینَ " ۔

ابو بصیر امام صادق علیہ السلام سے نقل کرتے ہیں کہ میں نے امام صادق علیہ السلام سے کہا : الصّادق (عن أَبِی ­بَصِیرٍ قال قُلْتُ لِأَبِی­عَبْدِ­اللَّهِ) هَلْ لِلشُّکْرِ حَدٌّ إِذَا فَعَلَهُ الْعَبْدُ کَانَ شَاکِراً قَالَ نَعَمْ قُلْتُ مَا هُوَ قَالَ یَحْمَدُ اللَّهَ عَلَی کُلِّ نِعْمَهْ عَلَیْهِ فِی أَهْلٍ وَ مَالٍ وَ إِنْ کَانَ فِیمَا أَنْعَمَ عَلَیْهِ فِی مَالِهِ حَقٌّ أَدَّاهُ (۴) وَ مِنْهُ قَوْلُهُ عَزَّ وَ جَلَّ سُبْحانَ الَّذِی سَخَّرَ لَنا هذا وَ ما کُنَّا لَهُ مُقْرِنِینَ (۵) وَ مِنْهُ قَوْلُهُ تَعَالَی رَبِّ أَنْزِلْنِی مُنْزَلًا مُبارَکاً وَ أَنْتَ خَیْرُ الْمُنْزِلِینَ وَ قَوْلُهُ رَبِّ أَدْخِلْنِی مُدْخَلَ صِدْقٍ وَ أَخْرِجْنِی مُخْرَجَ صِدْقٍ وَ اجْعَلْ لِی مِنْ لَدُنْکَ سُلْطاناً نَصِیراً ۔ (۶)

کیا شکر کی کوئی حد ہے کہ جب بھی بندہ اسے انجام دے شاکر محسوب ہو ؟ حضرت علیہ السلام نے فرمایا : ہاں ، میں نے عرض کیا وہ حد کیا ہے ؟ تو امام علیہ السلام نے فرمایا : ہر اس نعمت کے بدلے جو اسے اور اس کے گھرانے [خاندان] کو ملے خداوند متعال کی حمد وثنا کرے ، چاہے اس نے پانے والے مال اور سرمایہ کا حق ادا کیا ہو ۔ خداوند متعال کا ارشاد ہے کہ پاک ہے وہ ذات جس نے اِس کو ہمارے تابع کردیا حالانکہ ہم اِسے قابو میں نہیں لا سکتے تھے اور ایک دوسرے مقام پر یوں فرمایا : خداوندا اس مقام پر میرے آنے کو با برکت قرار دے کہ تو بہترین لانے والا ہے اور اسی کا ارشاد ہے کہ اے میرے رب! مجھے سچائی و خوشنودی کے ساتھ داخل فرما اور مجھے سچائی و خوشنودی کے ساتھ باہر لے آ اور مجھے اپنی جانب سے مددگار غلبہ و قوت عطا فرما دے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: قران کریم ، سوره مؤمنون ، آیت ۲۹ ۔

۲: قزوینی حائری ، ملا صالح بن آغا محمد برغانی ، تفسیر بحرالعرفان، ج۱۱، ص ۲۴۹ ۔

۳: حویزی ، عبدعلی بن جمعہ ، نورالثقلین ، تفسیر ایت مذکور۔

۴: کلینی ، اصول کافی، ج۲، ص ۹۵ /  مجلسی ، محمد باقر، بحارالأنوار، ج ۶۸، ص ۲۹ ۔

۵: قران کریم ، سورہ زخرف ، ایت ۱۳ ۔

۶: قران کریم ، سورہ اسراء ، ایت ۸۰ ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
8 + 6 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 33