امام امیر المؤمنین علیہ السلام فرماتے ہیں: اَزْرٰى بِنَفْسِهٖ مَنِ اسْتَشْعَرَ الطَّمَعَ، وَ رَضِیَ بِالذُّلِّ مَنْ كَشَفَ عَنْ ضُرِّهٖ، وَ هَانَتْ عَلَیْهِ نَفْسُهُ مَنْ اَمَّرَ عَلَیْهَا لِسَانَهٗ.(١) جس نے طمع کو اپنا شعار بنایا اس نے اپنے کو سبک کیا اور جس نے اپنی پریشانی کا اظہار کیا وہ ذلت پر آمادہ ہو گیا اور جس نے اپنی زبان کو قابو میں نہ رکھا اس نے خود اپنی بے وقعتی کا سامان کرلیا ۔
اهم نکات
۱) لالچ سے پرہیز کرنا ؛ کیونکہ انسانی لالچ کا پیالہ کبھی نہیں بھرتا کیونکہ اس میں ناشکری کے سوراخ ہوتے ہیں جو اسکو بھرنے نہی دیتے ہیں ۔
٢) خدا کے علاوہ کسی اور کے سامنے اپنی مشکلات کو بیان نہ کرنا کیوں کہ فقط خدائے احد و واحد کی ذات گرامی ہے جو انسانوں مشکلات سے بایر نکال سکتی ہے ۔
٣) فکر کرو پھر بولو ، بات کو عقل اور معرفت کے پیمانے پر تولو اور بولو ، اگر خدا کے لئے ہے تو بولو ورنہ خاموش رہو کہ اسی میں بھلائی ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ :
نہج البلاغہ حکمت ٢
Add new comment