سوره کَہفْ قرآن مجید کی 18ویں اور ترتیب نزول کے اعتبار سے 69ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو 15ویں اور 16ویں پارے میں واقع ہے کہف، غار کو کہا جاتا ہے اور اس سورت کو یہ نام اس لئے دیا گیا ہے کہ اس میں اصحابِ کہف کا تذکرہ آیا ہے اس سورت میں لوگوں کو یہ نصیحت بھی کی گئی ہے کہ وہ حق پر عقیدہ رکھیں اور نیک اعمال انجام دیں اسی طرح سوره کہف میں یہ وضاحت بھی ہوئی ہے کہ اللہ تعالی کی کوئی اولاد نہیں ہے.
18۔سوره کهف کا مختصر جائزه:سوره کَہفْ قرآن مجید کی 18ویں اور ترتیب نزول کے اعتبار سے 69ویں اور مکی سورتوں میں سے ہے جو 15ویں اور 16ویں پارے میں واقع ہے کہف، غار کو کہا جاتا ہے اور اس سورت کو یہ نام اس لئے دیا گیا ہے کہ اس میں اصحابِ کہف کا تذکرہ آیا ہے اس سورت میں لوگوں کو یہ نصیحت بھی کی گئی ہے کہ وہ حق پر عقیدہ رکھیں اور نیک اعمال انجام دیں اسی طرح سوره کہف میں یہ وضاحت بھی ہوئی ہے کہ اللہ تعالی کی کوئی اولاد نہیں ہے اس سورے میں بیان ہونے والی واقعات میں اصحاب کہف، حضرت موسی اور خضر کا واقعہ اور ذوالقرنین کا واقعہ اہم واقعات میں سے ہے یہ سورت اس وقت نازل ہوئی جب قریش میں سے بعض لوگ چاہتے تھے کہ یہودیوں سے کچھ سیکھ کر پیغمبر اکرمؐ کا امتحان لیں یہ سوالات مذکورہ تین واقعات اور قیامت برپا ہونے کے بارے میں تھے۔
سوره کہف کی مشہور آیات میں سے ایک 50ویں آیت ہے جس میں فرشتوں کا آدم کے لیے سجدہ کرنے اور ابلیس کی نافرمانی بیان کیا ہے اس سورت کی تلاوت کی فضیلت کے بارے میں بہت ساری روایات وارد ہوئی ہیں ان میں سے ایک پیغمبر اکرمؐ سے منقول ہے کہ سوره کہف نازل ہوتے ہوئے 70ہزار فرشتوں نے ہمراہی کی اور اس سورت کی عظمت سے زمین اور آسمان بھر گئے جو بھی جمعہ کے دن اس سورے کی تلاوت کرے اللہ تعالی اس کے اگلے جمعے تک کے گناہوں کو معاف کرتا ہے اور اسے ایسا نور عطا کرتا ہے جو آسمان پر چمکتا ہے اور دجال کے فتنے سے محفوظ رکھتا ہے۔
مضامین
سوره کہف کے مضمون اور غرض کے بارے میں یہ کہا گیا ہے کہ یہ سوره لوگوں بشارت اور ڈراتے ہوئے انہیں حق پر عقیدہ اور نیک عمل کی طرف دعوت دیتی ہے اور اللہ کی اولاد نہ ہونے پر بھی اس سورت میں تاکید ہوئی ہے؛ جیسا کہ بعض آیات میں ان لوگون کو دھمکی دی گئی ہے جو اللہ تعالی کی اولاد ہونے کے معتقد تھے اس سورت کے ایک حصے کے مخاطب وہ لوگ ہیں جو دوھری پرستش کرتے ہیں جو فرشتے، جن اور صالح افراد کو اللہ کی اولاد سمجھتے ہیں اور اسی طرح عیسائی جو حضرت عیسی کو اللہ کا بیٹا مانتے ہیں اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ بعید نہیں ہے کہ یہ سورت تین عجیب واقعات؛ اصحاب کہف، حضرت موسی اور خضر کا واقعہ اور ذو القرنین کا واقعہ بیان کرنے کے لیے نازل ہوئی ہے۔
فضیلت اور خصوصیات
سورہ کہف کی تلاوت کی فضیلت کے بارے میں پیغمبر اکرم(ع)اور ائمہ(ع) سے بہت ساری روایات نقل ہوئی ہیں جو اس سورے کی اہمیت کو بیان کرتی ہیں، ان میں سے بعض یہ ہیں۔
1۔ پیغمبر اکرم(ص) سے ایک حدیث میں منقول ہے کہ سورہ کہف نازل ہوتے ہوئے 70ہزار فرشتوں نے اسے رخصت کیا اور اس سورت کی عظمت سے زمین اور آسمان بھر گئے۔ جو بھی جمعہ کے دن اس سورے کی تلاوت کرے اللہ تعالی اس کے اگلے جمعے تک کے گناہوں کو معاف کرتا ہے (ایک اور روایت کے مطابق اسے گناہوں سے بچا رکھتا ہے) اور اسے ایسا نور عطا کرتا ہے جو آسمان کی طرف چمکتا ہے اور دجال کے فتنے سے محفوظ رکھتا ہے[1]۔
2۔ امام صادق(ع) سے منقول ہے کہ جس نے ہر شب جمعہ سورہ کہف کی تلاوت کی وہ دنیا سے شہید چلا جائے گا اور شہدا کے ساتھ مبعوث ہوگا اور قیامت کے دن شہدا کی صف میں ہوگا[2]۔
سورہ کہف کی بعض خصوصیات بھی ذکر ہوئی ہیں؛ ان میں سے ایک امام صادقBکی ایک روایت ہے جس میں کہا گیا ہے کہ۔ جو بھی سوتے وقت سورہ کہف کی آخری آیت کی تلاوت کرے گا وہ جب چاہے اور جس وقت چاہے بیدار ہوسکتا ہے[3]۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
منابع
[1] مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۱۲، ص۳۳۶.
[2] مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۱۲، ص۳۳۶۔
[3] «مَا مِنْ أَحَدٍ یقْرَأُ آخِرَ الْکهْفِ عِنْدَ النَّوْمِ إِلَّا تَیقَّظَ فِی السَّاعَةِ الَّتِی یرِید» (کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۵۴۰).
Add new comment