تفسیر سورۂ یٰسین

Sat, 04/16/2022 - 08:46

ایت ۴۷

وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ أَنْفِقُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ قَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلَّذِينَ آمَنُوا أَنُطْعِمُ مَنْ لَوْ يَشَاءُ اللَّهُ أَطْعَمَهُ إِنْ أَنْتُمْ إِلَّا فِي ضَلَالٍ مُبِينٍ ﴿۴۷﴾

جن افراد کی فکر صحیح نہیں ہوتی یا جو مسئولیت یا ذمہ داری سے بچنا چاہتے ہیں وہ اپنی تمام گمراہیوں اوراعمال کاذمہ داردوسروں کوقراردیتے ہیں ۔

 ۱ ۔ کبھی کہتے ہیں کہ اس میں اصل قصور خدا کا ہے اگر وہ نہ چاہتا تو ہم مشرک نہ ہوتے

 ۲۔ کبھی کہتے ہیں سماج کی غلطی ہے اگر یہ بڑے لوگ نہ ہوتے تو ہم مومن ہوتے  »لَوْلا اَنْتُمْ لَكُنّا مُؤْمِنینَ« (۱)

۳۔ کبھی کہتےہیں کہ غلطی ہمارےگزرجانےوالوں کی ہے ۔ «اِنّا وَجَدْنا ءاباءَنا» (۲)

 اس آیت میں بھی ان کے قول کو نقل کیا گیا ہے اگر ضروری ہوتا تو خداوند عالم خود فقراء کو روزی دیتا وہ اس بات سے غافل ہیں کہ غرباء کو سیروسیراب کرنے کی ذمہ داری خداوندعالم نے مالداروں پر ڈالی ہے ۔

سوال :

خداوند عالم فقراء وغرباء کو خود رزق کیوں نہیں دیتا اور لوگوں کواس راہ میں خرچ کرنے کی دعوت کیوں دیتا ہے ۔

جواب :

انسان کی کمال کی جانب پرواز اور ترقی اس کی ، ایک دوسرے کے ساتھ انس ومحبت؛ ہمدردی اور ایثار میں پوشیدہ ہے اگر تمام لوگوں کے پاس برابر کے امکانات ہوں تو نہ مذکورہ کمالات کو پروان چڑھنے کا موقع ملے گا اور نہ صبر و و قناعت کا ماحول رہے گا ۔

اس بات پر توجہ کہ ہمارے پاس جو کچھ ہے وہ خدا کا دیا ہوا رزق ہے ہماری ملکیت نہیں ہمارے لئے عطاو بخشش آسان بنا دیتا ہے ۔ «اَنْفِقُوا مِمّا رَزَقَكُمُ اللّهُ»

پیغامات:

۔ انفاق ایمان کی نشانی ہے اس لئے انفاق کو ترک کرنا کفار کی خصوصیات میں شمار کیا گیا ہے

 «قالَ الَّذینَ كَفَرُوا ... اَنُطْعِمُ...».

 ۔ انسان کی گمراہی اس حد تک بڑھ جاتی ہے کہ وہ کفر اور بخل کو صحیح اور ایمان و انفاق کو غلط سمجھتا ہے ۔  «اِنْ اَنْتُمْ اِلّا فی ضَلالٍ مُبینٍ» ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: قران کریم ، سورہ سبا، ایت ۳۱
۲: قران کریم ، سورہ زخرف، ایت۲۲

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
3 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 32