تفسیر سورۂ یٰسین

Thu, 04/14/2022 - 03:54
تفسیر سورہ یسین

(ماه رمضان میں روزانہ مختصر تفسیر)

ایات ۱۳۔۱۷

وَاضْرِبْ لَهُمْ مَثَلًا أَصْحَابَ الْقَرْيَةِ إِذْ جَاءَهَا الْمُرْسَلُونَ ﴿۱۳﴾ إِذْ أَرْسَلْنَا إِلَیْهِمُ اثْنَیْنِ فَکَذَّبُوهُمَا فَعَزَّزْنَا بِثَالِثٍ فَقَالُوا إِنَّا إِلَیْکُمْ مُرْسَلُونَ ﴿١٤﴾ قَالُوا مَا أَنْتُمْ إِلا بَشَرٌ مِثْلُنَا وَمَا أَنْزَلَ الرَّحْمَنُ مِنْ شَیْءٍ إِنْ أَنْتُمْ إِلا تَکْذِبُونَ ﴿١٥﴾ قَالُوا رَبُّنَا یَعْلَمُ إِنَّا إِلَیْکُمْ لَمُرْسَلُونَ ﴿١٦﴾ وَمَا عَلَیْنَا إِلا الْبَلاغُ الْمُبِینُ(١٧)

 ١٣ سے ۱۷ آیتوں تک کئی انبیاء علیھم السلام کے واقعات ذکر ہوئے ہیں جو اپنے علاقہ کے لوگوں کی ہدایت پر مامور تھے ۔

اس آیت میں قریہ سے مراد "انطاکیہ" کا علاقہ ہے جو روم کے قدیم شہرو ں میں سے تھا اور اس وقت ترکی کے جنوب میں سوریہ کی سرحد سے قریب ہے اس شہر کے لوگ بت پرست تھے اور ان کو شرک سے روک کر توحید کی طرف دعوت دینے کے لئے انبیا بھیجے گئے تھے ۔

۱۳ ویں ایت کے پیغامات:

۔ ماضی کے لوگوں کی تاریخ مستقبل والوں کے لئے بہترین درس ہے «وَاضْرِبْ لَهُمْ»۔

۔ مبلغ اور مربی کو تاریخ سے واقف ہونا چاہیئے «وَاضْرِبْ لَهُمْ»۔

۔ سماج میں پائیدار اصول و قوانین حکم فرما ہوتے ہیں جن کی بنیاد پر انسانی سماج کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔

۔ ہاں خدا وند عالم کی سنتیں پائیدا ر ہوتی ہیں اور افراد زمانہ یا جگہ سے بدلنے سے ان میں کوئی تبدیلی نہیں آتی «وَاضْرِبْ لَهُمْ مَثَلًا»۔

۔ سب سے بہترین مثالیں حقیقی اور عینی مثالیں ہوتی ہیں نہ کہ خیال «وَاضْرِبْ لَهُمْ مَثَلًا»۔

۔ انبیا لوگوں تک خود پہنچتے تھے وہ اس بات کا انتظار نہیں کرتے تھے کہ لوگ ان تک پہنچیں «جاءَهَا الْمُرْسَلُونَ» ۔

بعض کی آیتوں میں اس بات کی جانب اشارہ ہے کہ بعض انسان خداوند عالم کے وجود پرعقیدہ رکھتے ہیں لیکن نبوت کو نہیں مانتے وہ کہتے ہیں کہ خداوند عالم نے ہمیں عقل دی ہے ہمیں وحی و نبوت کی ضرورت نہیں ہے یہ عقیدہ خداوند عالم کی صحیح معرفت نہ ہونے کا نتیجہ ہے جیسا کہ ایک دوسری آیت میں ارشاد ہوتا ہے «وَما قَدَرُوا اللّهَ حَقَّ قَدْرِه اِذْ قالُوا ما اَنْزَلَ اللّهُ عَلى بَشَرٍ مِنْ شَیْءٍ» (۱)

۱۴ ویں ایت کے پیغامات:

۔ بعض اوقات حق کی دعوت اور امر بالمعروف اجتماعی شکل میں ہونا چاہئے ۔ «اَرْسَلْنا... اثْنَیْنِ ... فَعَزَّزْنا بِثالِثٍ» ۔

۔ دشمن کی تکذیب سے اپنے کام اور مقصد کونہ چھوڑیں اور اپنے افراد کو مضبوط کریں ۔ «فَكَذَّبُوهُما فَعَزَّزْنا بِثالِثٍ».

۔ بعض اوقات کئی انبیا ایک ساتھ کسی قوم کے درمیان مبعوث ہوئے تھے ۔ «اثْنَیْنِ... بِثالِثٍ».

۔ مدیریت کا تقاضا ہے کہ جب بھی کسی کو کوئی ذمہ داری کے لئے بھیجیں تو اسے بے سہارا نہ چھوڑیں بلکہ اس کی تائید اور تقویت کرتے رہیں ۔

۔ لائق افراد کی کثرت عزت کا سبب ہے ۔ «فَعَزَّزْنا بِثالِثٍ».

۔عزت اور ذلت خدا وند عالم کے ہاتھ میں ہے افراد یا کوئی اور چیز واسطہ بھلے بن جائے ۔ «فَعَزَّزْنا بِثالِثٍ» ۔

۔ مدیریت میں ہمیشہ اضافی تعداد ہونا چاہئے ۔

۔ کفارتمام کمالا ت کو نظر انداز کرتے ہیں اور ہرچیز کو ظاہری نظروں سے دیکھتے ہیں ۔ «بَشَرٌ مِثْلُنا» ۔

۔ بعض افراد خداوند عالم کی جانب سے ذمہ داریوں اور اس کے اوامر و نواہی کو رحمت الٰہی کے خلاف سمجھتے ہیں ان کا خیال ہوتا ہے کہ رحمت کے معنی بلا کسی قید و شرط کی آزادی کے ہیں جہاں انسان کو بالکل چھوڑ دیا جائے ۔ «ما اَنْزَلَ الرَّحْمنُ مِنْ شَیْءٍ» ۔  

۔ دشمن کے پے در پے انکار کے مقابلے میں اپنے دل کو یاد خدا سے سکون بخشیں ۔ «رَبُّنا یَعْلَمُ ...» ۔

۔ انبیا کی ذمہ داری ذہنوں کو منور کرنا اور علم و آگاہی کے ساتھ تبلیغ کرنا ہے وہ نتیجہ کے ذمہ دار بھی نہیں ہیں ۔ «وَما عَلَیْنا اِلَّا الْبَلاغُ» ۔

انتخاب و ترجمہ
سید حمیدالحسن زیدی
مدیرالاسوہ فاؤنڈیشن سیتاپور

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

منبع: قرائتی، محسن، تفسیر نور ج ۷ ، تفسیر سورہ یاسین

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 34