بات تلخ ہے، کڑوی ہے، زہر ہے مگر سچ ہے!
موجودہ حالات کے پس منظر میں لکھی جانے والی یہ مختصر سی تحریر ہمارے لئے قابل غور ہے...
سچ بیاں کرنا ہے لب کھولے گا کون
تم ہی چپ بیٹھے تو پھر بولے گا کون
عہدِ حاضر میں مذہبی عقیدت و احترام سے منایا جانے والا جشن میلاد النبی ﷺ،جشن مولود کعبہ،یا دیگر جشن اب مختلف رقص و غنا جیسی خرافات اور دیگر برائیوں کی آماجگاہ بنتاجا رہاہے! ...
کبھی ہماری محفلیں اورمجلسیں تطہیر نفس، تزکیہ باطن، تعمیرسیرت اور اصلاح معاشرہ کے ساتھ ساتھ باہمی اتحاد و یکجہتی کا ذریعہ تھیں...لیکن جب سے اس میں تاجر پیشہ لوگوں کی شمولیت ہوئی ہے یہ بجائے ثواب کےعذاب کاباعث نیز افتراق و انتشار کا سبب بنتی جارہی ہیں ...
رسول آل رسول ؑ کی پاکیزہ بارگاہ میں اب ہر ایرا غیرا نتھوخیرا مال و دولت اورشہرت طلبی کی خاطراپنی گلوکاری ،ایکٹنگ، خطابت، مولویت،اورمدح و ثنا کا شہرہ آفاق خراج عقیدت پیش کرکے اپنی دنیا آباد کرنا چاہتا ہے...
سوشل میڈیا پر وائرل جشن عید میلاد النبی ﷺ اور جشن مولود کعبہ کی ناچ گانے ہلڑہنگاموں کی ویڈیوز اورفوٹوز کےملاحظہ کےبعدانسان یہ سوچنے پرمجبورہے کہ کدھرجارہی ہےہماری قوم اورکیا کررہےہیں لوگوں کو شعورو آگہی کا درس دینے اورادب و اخلاق سکھانے والے رہنمائے خوش خصال!
جشن ومیلادکےنام پرڈھول،باجے،ناچ وٹھمکے، و دیگر خرافات اوربرائیاں ہماری پوری قوم کےلئے لمحہ فکریہ ہے...!
جشن وسرود اگر اظہار عقیدت و محبت ہے تو پھر محبوب کے مقام و مرتبہ اور اس کی پسند و ناپسند کا بھی پاس پاس و لحاظ رکھنا ضروری ہے عشق و محبت کا مطلب یہی ہے کہ اپنی خواہشات اور اپنے وجود کو بھلا کر اپنے محبوب کے گلشن ہستی پر وار دینا اور اس کی راہ محبت و اطاعت میں خود کو مٹا دینا ہے ....مگر یہاں معاملہ کچھ برعکس ہے... لوگ اپنے محبوب کو محبوب مانتے ہیں اس کی توصیف و تعریف کرتے ہیں اس کے حسن و جمال کی قسمیں کھاتے ہیں اسے دیکھنا اور سننا عبادت سمجھتے تو ہیں پر اس کے پیش کردہ دستور حیات و اقوال کو نہیں مانتے.... اپنے خواہشات نفسانی کی تکمیل کے لئے رسولؐ و آل رسولؑ کے مقدس و بابرکت نام پر ہر ناجائز کو جائز قرار دے کر اپنے دینی، شرعی اوراخلاقی اقدارکو بالکل پیوندِ خاک کرتے جا رہے ہیں! البتہ اگر موجودہ قوم کے دینی و ثقافتی مسائل و حالات پر سنجیدگی سے غور و فکر کیا جائے تو بات روز روشن کی طرح واضح ہوجائے گی کہ یہ ساری تبدیلیاں اور یہ ساری باتیں ایک منظم منصوبہ بندی کےتحت وجود میں آرہی ہیں...
قرآن و اہلبیتؑ کی آفاقی دعوت تبلیغ سے خائف طاغوتی طاقتیں شیعیت کےخلاف عرصہ درازسےشیطانی چالیں چل رہی ہیں اور اپنےنحس وجود پر دین وعقیدت کامقدس چولاڈال کرہماری جڑیں کھوکھلی کرنےمیں مصروف عمل ہیں اورہماری قوم کے کچھ سادہ لوح افراد جانے انجانے میں ان کی خدمت کرکےشیعیت کے خلاف ان کی گھناؤنی سازشوں کو پروان بھی چڑھا رہے ہیں...!
اگر ایسا نہیں ہے تو پھر سچی محبت کا اظہار محافل و مجالس وغیرہ میں ہلڑ ہنگامہ سے نہیں بلکہ ممدوح و محبوب کی کامل اتباع اور اطاعت کرنے سے ہوتا ہے ۔
تحریر: مولانا تقی عباس رضوی دلی
Add new comment