حضرت مہدی(عج) پر اتہام بازی سے گریز کریں

Sat, 03/19/2022 - 17:41

جود مقدس حضرت مہدی علیہ السلام پر اتہام  بازی سے گریز اور آپ کی غیر واقعی اور سخت گیر تصویر کو لوگوں کے ذہن میں اور آپ کے دوستوں اور دنیا کے عدالت پسند لوگوں کو ان کے ظہور سے ڈرانے سے پرہیز کرنا چاہیئے۔انسانی شیطنت  کے ذریعےلوگوں کے درمیان ظہور امام کے سلسلے میں خوف و ہراس کا ماحول پیدا کرنا  بالکل ویسے ہی ہے جیسے کوئی اوباش اور غنڈہ گرد گروہ ایک خاندان کے کسی جوان کو فریب اور  دھوکے سے اسکے خاندان سے دور کر کے غلط راستوں کا راہی بنادے اور جب یہ جوان اپنے خاندان کی طرف واپس پلٹنا بھی چاہے تو اس سے کہا جائے کہ : اگر تم واپس جاؤ گے تو تمہارا باپ تم کو تنبیہ کرے گا اور ممکن ہے کہ قتل بھی کر دے۔انسانی شیاطین نے بشریت کو مستقیماً اپنے پدر معنوی کے زیر سایہ زندگی بسر کرنے سے محروم کر دیا ہے اور اس خیال سے کہ کہیں وہ واپس پلٹ نہ جائے اس کو شمشیر سے خوفزدہ کرتے رہتے ہیں۔

وجود مقدس حضرت مہدی(عج) پر انتہام بازی

امام علیہ السلام کی شمشیر سے خوف کا تذکرہ خصوصاً شیعہ معاشرے میں بڑے ہی عجیب انداز میں ملتا ہےسمجھ میں نہیں آتا کہ کیوں ہم اتنے خوفزدہ ہوتے ہیں جب کہ ہم بارہا اور بار بار امام عصر علیہ السلام اور دیگر آئمہ طاہرین علیہم السلام کے وجود مقدس سے متوسل ہوتے رہتے ہیں اور یہ بزرگوار ہمارے حالات سے آشنائی اور ہمارے گناہوں ، غلطیوں  اورخطاؤں سے واقف ہونے کے باوجود ہمارے ساتھ کس قدر بھَلا برتاؤ کرتے ہیں اور اپنی بارگاہ سے بھگاتے نہیں ہیں اور ہماری حاجات کو پورا فرماتے ہیں ان تمام لطف و کرم کے باوجود ہمارا اپنے امام معصوم علیہ السلام سے ڈرنے یا خوفزدہ ہونے کی کیا وجہ ہے؟

رب العزت شب معراج  اپنے پیغمبر (ص)سے حضرت مہدی علیہ السلام کے بارے میں فرماتا ہے:

 وہ میرے حلال کو حلال اور میرے حرام کو حرام کرےگا میں اسکے ذریعہ ہی اپنے دشمنوں سے انتقام لوں گا اس کے آنے پر اولیاء الٰہی  اور بندگان خدا کو راحت ملے گی اور آپ کے دردمند شیعوں کو شفا مل جائےگی۔[1]

امام صادق علیہ السلام ابراہیم کرخی سے فرماتے ہیں:

ابراہیم وہ ایک شدید ،دشوار اور ایک طولانی مصیبت اور خوف و وحشت و اضطراب کے بعد شیعوں سے غم واندوہ کو دور کرے گا۔[2]

تعجب ہے ہم کیسے یقین کریں کہ وہ مہربان امام و پیشواجو درگاه خداوندی میں اپنے خطاکار چاہنے والوں کے لیے دعا کر تا ہے اور وہ اس لیے آئے گا تا کہ مصیبت زدہ شیعوں کے دلوں کو شفا عنایت کرے اور ان سے غم و اندوہ کو دور کرے وہ ظہور کے بعد آتے ہی انکو تہہ تیغ کرنا شروع کر دے گا؟؟!!

 سید ابن طاوؤس فرماتے ہیں کہ بہ وقت سحر میں نے سرداب مقدس (سامرہ) میں حضرت صاحب الزمان علیہ السلام سے یہ دعا سنی :

خدایا : ہمارے شیعہ ہمارے انوار کا پَرتو اور باقی ماندہ طینت سے پیدا کئے گئے ہیں انہوں نے بہت زیادہ گناہ ہماری محبت ولایت پر بھروسہ کرتے ہوئے کر لئے ہیں اگر ان گناہوں کا تعلق تجھ سے (حقُّ اللہ) ہے تو درگزر فرما کہ اس صورت میں ہماری خوشنودی کا باعث ہو گا اور اگر انہوں نے آپس میں زیادتیاں کی ہیں تو ان کے در میان اصلاح فرما اور میرے خمس کا حصہ بھی ان کو دیدے تا کہ راضی ہو جائیں اور انکو بہشت میں داخل فرما اور جہنم کی آگ سے نجات دیدے اور انکو اور ہمارے دشمنوں کو اپنے عذاب و غضب میں جمع نہ فرمانا۔[3]

یقینی طور پر امام عصر عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کی تمام شیعوں -جو کہ آپ کے معنوی فرزند ہیں- پر نظر عنایت ہے جس کی بہت ساری مثالیں معصومینؑ کی روایات میں پائی جاتی ہیں جیسا کہ فرماتے ہیں:

ہم تمہاری خوشی میں خوش اور تمہارے غم میں غمگین ہوتے ہیں۔[4]

آٹھویں امام علیہ السلام فرماتے ہیں:

ہمارے شیعوں میں سے کوئی ایک بار نہیں پڑتا مگر یہ کہ ہم بھی انکی بیماری میں بیمار ہوتے ہیں اورغمگین نہیں ہوتا مگر یہ کہ ہم بھی انکے غم میں محزون ہوتے ہیں اور خوش نہیں ہوتا مگر یہ کہ ہم بھی انکی خوشی میں خوش ہوتے ہیں۔

ذہن نشین رہے کہ ہم اس بات سے لوگوں کو گناہوں کی طرف راغب کرنے کا رجحان پیدا نہیں کر رہے ہیں ۔ کیونکہ شیعوں کے گناہ حضرت صاحب الزمان علیہ السلام کو رنجیده و آزرده خاطر کرتے ہیں لیکن یہ بدیہی بات مد نظر رہے کہ حضرت امیر المومنین علیہ السلام کے تمام اصحاب سلمان وابوذر و مقداد کے ہم پلہ نہ تھے اور امام صادق علیہ السلام کے دوست و شاگر د زُرارہ وہشام بن حکم کی طرح نہ تھے۔ کیونکہ آئمہ کرام علیہم السلام کے چاہنے والوں میں اطاعت گزار اور معصیت شعار افراد بھی تھے عادل بھی تھے اور فاسق بھی تھے تو کیا ائمہ اطہار علیہم السلام نے اپنے ان دوستوں اور ارادتمندوں کو جو گناه و معصیت کرتے رہتے تھے چھوڑ دیا تھا یا ان پر شمشیر کشی کی تھی؟ حتی طور پر اس کا جواب منفی ہی ہو گا۔

حتی ٰکے بعض روایات ایک جہت سے شیعیان و محبین امام عصر علیہ السلام کو بقیہ آئمہ علیہم السلام پر برتری دیتی نظر آتی ہیں کیونکہ وہ لوگ آئمہ کی موجودگی میں زندگی بسر کرتے تھے اور ان کے وجود مبارک سے ظاہری طور پر استفادہ کر سکتے تھے اور اپنے مسائل کا جواب حاصل کر سکتے تھے آئمہ کی زیارت انکے لئے موجود تھی لیکن اس دور غیبت میں شیعہ اس بچے کی طرح ہیں جس کا پدر مہربان مسافرت پر چلا گیا ہو اور اسکا سایۂ عطوفت اس کے سر پر نہ ہو۔

سید حلّاوی [5]نے اپنے ایک قصیدے کے ضمن میں شیعوں کی مشکلات اور انکے رنج و غم و مصائب و تکلیف کی شکایت امام عصر ارواحنا فداہ کی بارگاہ میں پیش کیا اور اس قصیدے کو کئی ایک مجلس میں پڑھا گیا۔ نجف اشرف کے ایک بزرگ جن کو حضرت ولی عصر علیہ السلام کی خدمت میں مشرف ہونے کا موقع ملا ان سے حضرت نے فرمایا کہ "سید سے کہو:سید ! اتنا میرے دل کو نہ تڑپاؤ... یہ کام میرے بس میں نہیں ہے خدا کے ہاتھوں میں ہے دعا کرتے رہو تا کہ اللہ میرے ظہور میں آسانیاں پیدا کر دے"۔[6]

نتیجہ یہ حاصل ہو تا ہے کہ ہمیں وجود مقدس حضرت مہدی علیہ السلام پر اتہام  بازی سے گریز اور آپ کی غیر واقعی اور سخت گیر تصویر کو لوگوں کے ذہن میں اور آپ کے دوستوں اور دنیا کے عدالت پسند لوگوں کو ان کے ظہور سے ڈرانے سے پرہیز کرنا چاہیئے۔

انسانی شیطنت  کے ذریعےلوگوں کے درمیان ظہور امام کے سلسلے میں خوف و ہراس کا ماحول پیدا کرنا  بالکل ویسے ہی ہے جیسے کوئی اوباش اور غنڈہ گرد گروہ ایک خاندان کے کسی جوان کو فریب اور  دھوکے سے اسکے خاندان سے دور کر کے غلط راستوں کا راہی بنادے اور جب یہ جوان اپنے خاندان کی طرف واپس پلٹنا بھی چاہے تو اس سے کہا جائے کہ : اگر تم واپس جاؤ گے تو تمہارا باپ تم کو تنبیہ کرے گا اور ممکن ہے کہ قتل بھی کر دے۔

انسانی شیاطین نے بشریت کو مستقیماً اپنے پدر معنوی کے زیر سایہ زندگی بسر کرنے سے محروم کر دیا ہے اور اس خیال سے کہ کہیں وہ واپس پلٹ نہ جائے اس کو شمشیر سے خوفزدہ کرتے رہتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
منابع
[1] بحار الانوار:26/245۔
[2] بحار الانوار:15/144۔
[3] بحار الانوار:53/ 302۔ جنۃ المأویٰ ، حکایت ۵۵۔
[4] بحار الانوار:26/140-141۔
[5] سید حیدر بن سید سلیمان حِلّی (1246- 1304 ہجری) تار یخ شیعیت کے بر جستہ ترین شعراءمیں شمار کئے جاتے ہیں۔
[6] بحار الانوار:53/331-336۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
11 + 9 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 31