امام مہدی حضرت حجت ابن الحسن العسکری (عج) کے ظھور اور منتظرین کی فضیلت کے سلسلہ میں مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ و سلم اور دیگر معصومین علیھم السلام سے لاتعداد روایات منقول ہوئی ہیں کہ ہم اس مقام پر کچھ کا تذکر کررہے ہیں۔
۱: رسول خدا صلی الله علیه و آله و سلم نے فرمایا: افضلُ اَعمالٍ اُمّتی اِنتظارُ الفَرَج ۔ (۱)
میری امت کا سب سے افضل عمل امام مھدی علیہ السلام کے ظہور کا انتظار ہے۔
۲: رسول اسلام صلیالله علیه و آله و سلم نے فرمایا: مَن اَنكَرَ القائِمَ مِن وُلدی أَثناءَ غَیبَتِهِ ماتَ میتَةً جاهِلیةً (۲)
میری نسل کے قائم کا جو انکی غیبت میں انکار کرے گا تو وہ جاہلیت کی موت مرے گا۔
۳: رسول اسلام صلیالله علیه و آله و سلم نے فرمایا: یخرُجُ المَهدی و علی رَأسِه غَمامَةٌ فیها مُنادٍ ینادی «هذا المَهدی خَلیفةُ اللهِ فَاتَّبِعوهُ ۔ (۳)
جب امام مھدی ظہور فرمائیں گے تو آپ کے سر پر ایک بادل ہو گا جس پر منادی ندا دے گا یہ اللہ کے خلیفہ امام مھدی علیہ السلام ہیں انکی اتباع کرو۔
۴: رسول اسلام صلیالله علیه و آله و سلم نے فرمایا : المهدی(ع) یكسِرُ الصلیبَ وَ عِندَهُ عیسی(علیهالسلام) ۔ (۴)
ظہور کے بعد امام مھدی علیہ السلام عیسی بن مریم (علیہ السلام) کے سامنے صلیب کو توڑیں گے۔
۵: پیغمبر اسلام صلیالله علیه و آله و سلم نے فرمایا: مِن ذُرَّیتی اَلمهدی اِذا خَرجَ نَزَل عیسَی بنُ مریمَ (علیهالسلام) لِنُصرتِهِ فَقَدَّمَهُ وَ صلّی خَلفَهُ ۔ (۵)
میری نسل کے (امام) مھدی (علیہ السلام) جب ظہور فرمائیں گے تو انکی نصرت کے لئے عیسی بن مریم (علیہ السلام) نازل ہوں گے وہ آپ کو آگے بڑھا کر آپ کی اقتدا میں نماز پڑھیں گے۔
۶: رسول اسلام صلیالله علیه و آله و سلم نے فرمایا: یظْهَرُ علی یدَیهِ «تابوتُ السَّكینَةٍ » مِن بُحَیرَةِ طَبَرَیة، یحمَلُ فَیوضَعُ بَینَ یدَیهِ ببَیتِ المَقدِسِ فاذا نَظَرَتْ اِلَیه الیهودُ اَسلَمَت اِلاّ قلیلاً مِنهم ۔ (۶)
تابوت سکینہ آپ کے ذریعہ دریاے طبریہ (فلسطین) سے باہر نکالا جاے گا اور بیت المقدس میں آپ کے سامنے رکھا جاے گا۔ جب یہودی اس منظر کو دیکھیں گے تو کچھ تھوڑے کے علاوہ سب مسلمان ہو جائیں گے۔
۷: رسول اسلام صلیالله علیه و آله و سلم نے فرمایا: المَهدِی طاووسُ أَهلِ الجَنَّةِ ۔ (۷)
امام مھدی (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) اہل جنت کے طاووس (مور) ہیں ۔
۸: حضرت امیرالمؤمنین علیه السلام نے فرمایا: اِنتَظِروا الفَرَجَ وَلا تَیأسُوا مِن رَوحِ الله ۔ (۸)
امام مھدی علیہ السلام کے ظہور کا انتظار کرو اور اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو۔
۹: امام محمد باقر علیه السلام نے فرمایا: هوَ وَ اللهِ المُضطَرُّ فیكتابِ اللهِ وَ هُوَ قَولُ اللهِ «أَمَّن یجیبُ المُضطَرَّ اذا دعاهُ وَ یكَشِفُ السُّوءَ وَ یحعَلُكُمْ خُلفاءَ الأَرض ۔ (۹)
خدا کی قسم آپ کو کتاب خدا میں مضطر کہا گیا ہے جیسا کہ خدا نے فرمایا «اَمَّن یجیب المضطر اذ ادعاه و یکشف السوء...
۱۰ : امام محمد باقر علیه السلام نے فرمایا : مَن قَرأَ المُسبِّحاتِ كلَّها قَبلَ أن ینامَ لَمْ یمُتْ حَتّی یدرِكَ القائمَ صَلواتُ الله علَیه و إنْ ماتَ كانَ فی جِوار رسولِ الله صلیالله علیه و آله و سلم ۔ (۱۰)
جو بھی ہر رات کو سونے سے پہلے مسبحات (پانچ سوره حدید، حشر، صف، جمعه اور تغابن) کی تلاوت کرے گا اسے اس وقت تک موت نہیں آے جب تک کہ وہ حضرت قائم علیہ السلام کا ادراک نہ کر لے اور اگر مر گیا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ کے جوار میں ہو گا۔
۱۱: امام محمد باقر علیه السلام نے فرمایا: فَیاطوبی لِمَن أَدْرَكَهُ وَ كانَ مِن أنصارِهِ، وَ الوَیلُ كُلُّ الوَیلُ لِمَن خالَفَهُ وَ خالَفَ أَمرَهُ وَ كانَ مِن اعدائِه ۔ (۱۱)
خوشبخت ہے وہ انسان جو آپ کا ادراک کر لے، اور آپ کے انصار میں ہو اور بدبخت ہے وہ انسان جو آپ اور آپ کے حکم کی مخالف کرے اور آپ کے دشمنوں میں سے ہو۔
۱۲: امام محمد باقر علیه السلام نے فرمایا : وَ قَتلُ غلامٍ مِن آلِ مُحمّدٍ عَلیهِمُ السلامُ بَینَ الرُّكنِ و المَقامِ اِسمُهُ محمدُبنُ الحَسَنِ «اَلنَّفسُ الزّكیةِ ۔ (۱۲)
امام مھدی علیہ السلام کے ظہور کی علامتوں میں سے ایک محمد بن حسن نفس ذکیہ نامی آل محمد کے ایک جوان کا رکن اور مقام ابراہیم کے درمیان قتل ہے۔
۱۴: امام محمد باقر علیه السلام نے فرمایا : (فی روایةٍ) اَوّلُ مایبدأُ القائمُ علیه السلام بِأنطاكِیةَ فَیستَخرِجُ مِنَها التَّوریةَ مِن غارٍ فیه عصا موسی و خاتَم سلیمان(ع) ۔ (۱۳)
(ایک روایت میں ہے) ظہور کے بعد سب سے پہلے آپ انطاکیہ شہر کی ایک غار سے اصلی توریت کو نکالیں گے نیز عصاے موسی اور جناب سلیمان کی انگشتری بھی وہیں ہو گی اسے بھی نکالیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: الشّهاب فیالحِکَم و الآداب، ص ١٦
۲: منتخبالاثر، ص ٢٢٩
۳: بحار، ج ٥١، ص ٨١
۴: اثباةالهداة، ج ٣، ص ٦٥٠
۵: امالی صدوق، ص ١٨١
۶: الملاحم و الفتن، ص ٥٧
۷: بحار، ج ١٥، ص ١٢٣
۸: الشِّهاب فیالحِکَمِ و الآداب، ص ١٦)
۹: بحار، ج ٥٢، ص ٣٤١
۱۰: تفسیر صافی، ج ٥، ص ١٤١
۱۱: بحار، ج ٥٢، ص ٣٤٨
۱۲: بحار، ج ٥٢، ص ١٩٢
۱۳: بحار، ج ٥٢، ص ٣٩٠
Add new comment