حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ و سلم نے فرمایا :
ایک شخص رسول اللہ (ص) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ ! دعا کرتا ہوں مگر مستجاب نہیں ہوتی تو آپ (ص) نے فرمایا :
طَهِّرْ مَأْکَلَکَ وَ لا تُدْخِلْ بَطْنَکَ الْحَرَامَ ۔ (۱)
اپنی غذا کو پاک رکھ اور حرام کو شکم میں داخل نہ کر۔
قران کریم نے حرام خوری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ إِنَّ الَّذینَ یَأْکُلُونَ أَمْوالَ الْیَتامی ظُلْماً إِنَّما یَأْکُلُونَ فی بُطُونِهِمْ ناراً وَ سَیَصْلَوْنَ سَعیرا ۔ (۲)
جو بھی یتیموں کا مال ظلم کے ساتھ کھاتے ہیں وہ فقط جہنم کی آگ کھا رہے ہیں اور عنقریب جلتی ہوئی آگ میں جلیں گے ۔
ان تمام آیات و روایات کے مطالعہ کے بعد معلوم یہ ہوا کہ لقمہ حرام گناہوں کا سرچشمہ ہے ۔
نیز مرسل اعظم (ص) نے ایک دوسرے مقام پر فرمایا کہ " مَن طَلَبَ الدُّنیا حَلالاً فی عَفافٍ كانَ فی دَرَجَةٍ الشّهداءِ ۔ (۳)
عزت نفس اور حلال طریقہ سے دنیا حاصل کرنے والا شھادت کے درجہ پر ہے ۔
نیز اپ (ص) نے فرمایا: اذا وَقَعتِ اللُّقمَةُ مِن حرامٍ فی جَوفِ العَبدِ لَعَنَهُ كُلُّ مَلَكٍ فی السَّمواتِ و الأرضِ ! (۴)
جب کسی بندے کے شکم میں مال حرام داخل ہوتا ہے تو اسمان و زمین کے فرشتے اس پر لعنت بھیجتے ہیں ۔
ایات و روایات میں حرام خوری کے حوالے سے موجود پیغامات:
۱: لقمہ حرام دل کو سخت کرتا ہے ۔
۲: لقمہ حرام خدا سے دور کرتا ہے ۔
۳: لقمہ حرام حق کی تشخیص سلب کرتا ہے ۔
۴: لقمہ حرام عذاب جہنم کا موجب بنتا ہے ۔
۵: لقمہ حرام حق کو قبول کرنے سے مانع ہے ۔
۶: لقمہ حرام انسان کو عبادت خدا سے دور کرتا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: قمی، شیخ عباس ، سفینة البحار، ج 1 ص 448
۲: قران کریم ، سورہ نساء ، ایت 10
۳: المحجة البیضاء، ج ٣، ص ٢٠٣
۴: مجلسی ، محمد باقر بحار، ص ١٠٣، ص ١٢
Add new comment