قرآن کریم کی ایک تہائی آیتیں توحید کے بارے میں ہیں، اور تمام پیغمبر توحید کا درس دیتے رہے ہیں۔ توحید کے مقابلے میں شرک ہے، شرک کے معنی خدا کے لیے شریک قرار دینا ہیں۔ اور یہ ایسا گناہ ہے جو ناقابل بخشش ہے۔ لہذا توحید اور اس کی قسموں؛ توحید ذاتی، توحید صفاتی، توحید افعالی اور توحید عبادی، کو جانیں تاکہ شرک جلی اور شرک خفی میں اپنا دامن آلودہ کرنے سے محفوظ رہ سکیں۔
ہم سب نماز، ختم کی مجلسوں، اہل قبور کی زیارتوں، سونے سے پہلے اور مختلف اوقات میں سورۂ توحید یا سورۂاخلاص یا وہی سورہ قل ھو اللہ کی تلاوت کرتے ہیں۔ ہمارے بہت سے گھروں کی دیواروں پر چار قل کے چاٹ لٹکے رہتے ہیں اسی کے پیش نظر رکھتے ہوئےمندرجہ ذیل بیان ملاحظہ فرمائیں۔
توحید ذاتی کی دو قسمیں ہیں:
پہلی یہ کہ خدا کا کوئی مثل و نظیر نہیں ہے وہ یکتا ہے و بلا شریک ہے، سورہ اخلاص کی آخری آیت "ولم يكن له كفواً أحد" اسی مفہوم کو واضح کرتی ہیں۔
دوسری یہ کہ خدا کا کوئی جزء نہیں ہے وہ بسیط ہے اجزاء سے مرکب نہیں ہے کسی چیز سے مل کر نہیں بنا ہے؛ سورہ اخلاص کی پہلی آیت ــ "قل هو الله أحد ــ اسی معنی کو پہنچا رہی ہے۔
لہذا توحید ذاتی یعنی یہ کہ خدا کی ذات یکتا ہے اس کا کوئی مثل و مانند نہیں ہے اور وہ بسیط ہے اجزاء نہیں رکھتی، وہ ایسا اکیلا ہے کہ دوسرے کا اس کے لیے تصور ممکن نہیں، ہر چیز اس کی مخلوق ہے اور کسی چیز کو اس کے ساتھ موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔ "لَیسَ کَمِثلِهِ شَىْء؛ کوئی چیز اس کے جیسی نہیں، (سورہ شوریٰ، آیت ۱۱)
شاید اسی وجہ سے ائمہ طاہرین (ع) نے اپنی مناجات میں فرمایا ہے: "ما عَرَفناکَ حَقَّ مَعرِفَتِک؛ ہم نے ویسے تجھے نہیں پہچانا جیسا تجھے پہچاننے کا حق تھا، اس لیےکہ ممکن نہیں ہی ہے اس وجود کی حقیقت کو پہچاننا کہ جس کا کوئی مانند نہیں، کوئی چیز اس کے شبیہ نہیں اور نہ وہ کسی چیز سے قابل قیاس ہے جسکا ادراک کیا جا سکے۔
Add new comment