محترم اہل سنت علمائے کرام سے دو سوالات و جوابات

Mon, 03/08/2021 - 09:51

ابو ایوب انصاریؓ  سے پوچھا گیا کہ آپ کے مقام و مرتبے کو مدِّ نظر رکھتے ہوئے آپ سے ایک سوال ہے اور وہ یہ ہے کہ علی(ع) کے رکاب میں آپ کی موجودگی کی وجہ کیا ہے؟ ابو ایوبؓ نے کہا: میں نے رسول خدا(ص) کو عمار سے یہ کہتے سنا: اے عمار، جب بھی تم علی کو ایک راستہ اور تمام لوگوں کو دوسرے راستہ کی طرف جاتے ہوئے دیکھو تو تم علی کی راہ اختیار کرنا اور اس کا انتخاب کرنا کیونکہ علی تم کو ہدایت کے راستے سے دور نہیں کرینگے۔

علی

پہلا سوال: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کون سا راستہ اختیار کرنا چاہئے اور صحیح راستہ کہاں ہے؟
«علقمة و أسود» کہتے ہیں: ہم علی(ع) کے ساتھ "ابو ایوب انصاریؓ" کی موجودگی اور جنگ جمل اور صفین کی لڑائیوں میں ان کی شرکت کی تفتیش کے لئے ان کے گھر گئے، انکے گھر پہنچنے کے بعد ہم نے کہا، "اللہ کے رسولﷺ جب مدینہ منورہ پہنچے تو آپ کے گھر کو یہ مقام و مرتبہ نصیب ہوا تھا کہ جس میں آپ کے برابر کوئی نہیں، کیوں کہ اللہ نے پیغمبرﷺ کے اونٹ پر وحی نازل فرمائی کہ آپ کے گھر کے دروازے پر ٹھہر جائے اور اتنے سارے انتظار کرنے والوں کے درمیان سے رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی میزبانی کا شرف آپ کو حاصل ہوا، آپ کا اتنا بڑا مقام و مرتبہ دیکھتے ہوئے اب ہمارا آپ سے ایک سوال ہے اور وہ یہ ہے کہ علی(ع) کے رکاب میں آپ کی موجودگی کی وجہ کیا ہے؟ ابو ایوبؓ نے کہا: میں نے رسول خدا(ص) کو عمارؓ سے یہ کہتے سنا: «اے عمار، جب بھی تم علی کو ایک راستہ اور تمام لوگوں کو دوسرے راستہ کی طرف جاتے ہوئے دیکھو تو تم علی کی راہ اختیار کرنا اور اس کا انتخاب کرنا کیونکہ علی تم کو ہدایت کے راستے سے خارج نہیں کرینگے اور گمراہی کے راستے پر نہیں ڈالیں گے،اے عمار: جوکوئی علی کی حمایت میں انکے دشمن کے بالمقابل شمشیر حمائل کرے گا تو روز قیامت پروردگار دُرّ کی دو شمشیریں اسے عنایت کرتے ہوئے اس کی زینت بڑھائے گا، اور جو کوئی علی کی مخالفت میں اور علی کے دشمن کی مدد میں شمشیر اٹھائے گا تو روز قیامت پروردگار دو آتش کی شمشیریں اس پر حمائل کرے گا»[۱]

دوسرا سوال: حق کہاں ہے اور کس کے ساتھ؟
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشادات کے مطابق، "حق علی کے ساتھ ہے اور علی حق کے ساتھ، حق وہاں جاتا ہے جہاں علی ہوں، اور علی سے جنگ و دشمنی میرے ساتھ جنگ ​​ہے، اور علی کے ساتھ صلح اور رواداری، مجھ سے صلح ہے"۔ [۲]
ان احادیث کو دیکھتے ہوئے کیا خلافت کے مسئلے میں جو لوگ دوسروں کے بتائے راستے پر چل پڑے وہ ہدایت یافتہ ہیں؟ انہوں نے دوسروں کو ناحق ہی حق پر ترجیح کیوں دی؟ کیا راستہ واضح اور صاف نہیں تھا؟ کیا پیغمبر اسلامﷺ نے حقیقت کا تعین نہیں کیا؟ ہم حقائق کو کب تک چھپائیں گے؟ ابھی بھی وقت ہے، ہمیں عملی طور پر فرمان نبئ اکرمﷺ کو اپنانا چاہیئے۔
……………
منابع و مآخذ
[1]. الخطيب البغدادي، تاريخ بغداد، مهمترين مصادر رجال سنى، تحقيق:دراسة وتحقيق : مصطفى عبد القادر عطا، دار الكتب العلمية-بيروت- لبنان،1417ق،ج13،ص188«علقمة والأسود قالا أتينا أبا أيوب الأنصاري عند منصرفه من صفين فقلنا له يا أبا أيوب إن الله أكرمك بنزول محمد ( صلى الله عليه وسلم ) وبمجئ ناقته تفضلا من الله وإكراما لك حتی أناخت ببابك دون الناس»«أبا أيوب الأنصاري يقول : سمعت النبي صلى الله عليه وآله يقول لعمار بن ياسر : تقتلك الفئة الباغية وأنت مع الحق والحق معك ، يا عمار ! إن رأيت عليا قد سلك واديا وسلك الناس واديا غيره فاسلك مع علي ودع الناس ، إنه لن يدلك على ردي ولن يخرجك من الهدى ا عمار انه من تقلد سيفا أعان به عليا " على عدوه قلده الله يوم القيامة وشاحا " من در ، ومن تقلد سيفا أعان به على علي قلده الله يوم القيامة وشاحا من نار»
ابن عساكر، تاريخ مدينة دمشق، مهمترين مصادر رجال سنى، تحقيق : علي شيري، دار الفكر للطباعة والنشر والتوزيع - بيروت – لبنان،1415ق، ج42،ص472
المتقي الهندي، كنز العمال، تحقيق : ضبط وتفسير : الشيخ بكري حياني / تصحيح وفهرسة : الشيخ صفوة السقا، مؤسسة الرسالة - بيروت – لبنان،1409ق، ج11، ص613
الموفق الخوارزمي، المناقب، تحقيق:الشيخ مالك المحمودي-مؤسسة سيد الشهداء، مؤسسة النشر الإسلامي التابعة لجماعة المدرسين بقم المشرفة،1414ق،فصل هشتم،ص105،ح 110
[2]. ابن أبي الحديد، شرح نهج البلاغة، تحقيق : محمد أبو الفضل إبراهيم، دار إحياء الكتب العربية - عيسى البابي الحلبي وشركاه،چاپ اول،1378ش،ج2،ص297«لأنه قد ثبت عنه في الأخبار الصحيحة أنه قال : على مع الحق ، والحق مع علي ، يدور حيثما دار ، وقال له غير مرة : حربك حربي وسلمك سلمى.» 
هیثمی، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد، بیروت: موسس مکتبه القدسی و بالقاهره: دارالکتب العلمیه،ج7، ص235
الخطيب البغدادي، تاريخ بغداد، مهمترين مصادر رجال سنى، تحقيق : دراسة وتحقيق : مصطفى عبد القادر عطا، دار الكتب العلمية - بيروت – لبنان،1417ق، ج14، ص322« سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: علي مع الحق والحق مع علي ، ولن يفترقا حتى يردا علي الحوض يوم القيامة»
ابن عساكر، تاريخ مدينة دمشق، مهمترين مصادر رجال سنى، تحقيق : علي شيري، دار الفكر للطباعة والنشر والتوزيع - بيروت – لبنان،1415ق، ج42،ص449

 

تبصرے

Submitted by سید امجد علی شاہ on

بہترین سوالات ہیں۔ ان کے جوابات دینے سے یہ لوگ قاصر ہیں

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
7 + 4 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 94