مودت ذوی القربی اور اللہ کے راستہ کو اختیار کرنے میں اتحاد

Sun, 04/16/2017 - 11:17

چکیده: قرآن کریم میں دو آیات ہیں جن میں رسول اللہ [ص] کو حکم ہوا ہے کہ اجر رسالت کا مطالبہ فرمائیں۔ ایک میں اللہ کے راستہ کو اختیار کرنا اور دوسری میں ذوی القربی سے مودت کرنا۔ ان دونوں میں غور کرنے سے واضح ہوتا ہے کہ اجر رسالت کے لئے دو چیزوں کا مطالبہ نہیں ہوا بلکہ حقیقت میں ایک ہی چیز ہے، یعنی اللہ کا راستہ وہی مودت ذوی القربی ہے

مودت ذوی القربی اور اللہ کے راستہ کو اختیار کرنے میں اتحاد

دین کی بنیاد اور خدا کے راستے کو طے کرنا یہ ہے کہ  خدا سے اور جو خدا سے منسوب ہیں ان سے محبت کی جائے، لہذا اس مقصد کے لئے بہترین اور تیزترین راستہ، محبت کا حصول ہے اور اس کے بر عکس، گناہ کے شدیدترین درجات یہ ہیں کہ گنہگاروں اور خدا کے دشمنوں سے محبت کی جائے، کیونکہ گمراہ اور ظالم لوگوں سے محبت، سنگدلی اور شقی مزاج بننے کا باعث بنتی ہے اور دل میں ان کی صفات پڑجانے کے بعد آدمی میں انہی کے کردار اور اعمال پیدا ہوجاتے ہیں۔ لہذا  دینی تعلیمات میں محبت کا انتہائی اہم کردار ہے۔ قرآن کریم میں دو آیات ہیں جن میں رسول اکرم صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی رسالت کی زحمتوں کے بدلہ میں امت سے اجر کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

۱۔ سورہ فرقان، آیت ۵۷: قُلْ ما أَسْئَلُکُمْ عَلَیْهِ مِنْ أَجْرٍ إِلَّا مَنْ شاءَ أَنْ یَتَّخِذَ إِلی رَبِّهِ سَبِیلًا. (اے پیغمبرؐ) آپ کہہ دیجئے کہ میں تم لوگوں سے کوئی اجر نہیں چاہتا مگر یہ کہ جو چاہے وہ اپنے پروردگار کا راستہ اختیار کرے

۲۔ سورہ شوری، آیت ۲۳: قُلْ لا أَسْئَلُکُمْ عَلَیْهِ أَجْراً إِلَّا الْمَوَدَّهَ فِی الْقُرْبی۔ آپ کہہ دیجئے کہ میں تم سے اس تبلیغ رسالت کا کوئی اجر نہیں چاہتا علاوہ اس کے کہ میرے اقربا سے محبت کرو۔

ان دو آیات میں غور کرنے سے واضح ہوتا ہے کہ"قُلْ لا أَسْئَلُکُمْ عَلَیْهِ أَجْراً" اور "قُلْ ما أَسْئَلُکُمْ عَلَیْهِ مِنْ أَجْرٍ" کی عمومیت سے دو چیزیں مستثنی نہیں ہوئیں بلکہ ان دونوں مستثنی کی حقیقت، ایک ہی چیز ہے لیکن دو عناوین سے بیان ہوئی ہے۔ پہلی آیت میں اللہ کی طرف راستہ پانا استثناء ہوا ہے اور دوسری آیت میں مودت ذوی القربی۔ ان دو عناوین کی حقیقت، واحد ہے، یعنی خدا کا راستہ وہی مودت ذوی القربی ہے اور ذوی القربی سے مودت وہی راستہ ہے جسے عبد، مقام توحید تک پہنچنے کے لئے اختیار کرتا ہے۔ ان دو آیات کو ایک دوسرے میں ضمّ کرنے سے یہ نتیجہ ملتا ہے کہ اے پیغمبر کہہ دیجئے: میں تم سے کوئی اجر نہیں چاہتا مگر یہ کہ تم میرے اقرباء سے مودت کرتے ہوئے اپنے خدا کی طرف راستہ اختیار کرلو۔

ان دو آیات کی استثناء کے انحصار سے اور ان دو معنی کے اتحاد سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ذوی القربی سے مودت، اللہ کی طرف واحد راستہ ہے اور خدا کی طرف واحد راستہ ذوی القربی سے مودت ہے۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 53