«اپنے دین کا ایک تہائی حصہ عائشہ سے لو» اس عبارت پرعلماء اہل سنت کے بیانات

Tue, 02/23/2021 - 05:52

حضرت عائشہ کے فضائل کے لیے جعلی احادیث کے جو الفاظ نقل کیے گئے ہیں ان میں سے«اے حمیرا!مجھ سے بات کرو!» «عائشہ سے اپنے مذہب کا ایک یا دو تہائی حصہ لو» ہے کہ جسے سنی تفسیر اور تاریخ کی کچھ کتابیں حضرت عائشہ کی فضیلت کو ثابت کرنے کے لئے ان فقروں کو بیان کرتی ہیں۔ اگرچہ یہ مشہور ہیں، لیکن انکی کوئی ضعیف سند تک موجود نہیں ہے۔

 

«اپنے دین کا ایک تہائی حصہ عائشہ سے لو» اس عبارت پر سنی علماء کے بیانات

ان احادیث میں سے جو حضور نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حضرت عائشہ کی فضیلت میں نقل کی گئی ہیں اور مشہور روایت کے طور پر قبول کی گئی ہیں، یہ روایتیں ہیں:«کلمینی یا حمیراء» اے حمیرا!مجھ سے بات کرو! «خذوا شطر دینکم عن هذه الحمیراء» عائشہ سے اپنے مذہب کا ایک یا دو تہائی حصہ لو۔
تفسیر و تاریخ اور دیگر سنی کتابوں میں کچھ سنی علماء حضرت عائشہ کی فضیلت ثابت کرنے کے لئے ان روایات کا تذکرہ کرتے ہیں جبکہ اس روایت کے صحت و سقم کا ذکر نہیں کرتے ہیں [۱] اور ان احادیث پر نقد و نظر سے اسکی شہرت کو بنیاد بناتے گریز کرجاتے ہیں۔ .
جبکہ یہ روایات ان بیانات و عبارات میں سے ہیں جو فقط روایات کے طور پر مشہور ہوگئی ہیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے غیر صحیح سند سے بھی کہیں بھی روایت نہیں ہوئی ہیں؛«کلمینی یا حمیراء» کے بارے میں ، ملا علی قاری نے کہا ہے: یہ حدیث مشہور ہے، لیکن اہل علم میں اس کی کوئی اصل نہیں ہے۔ [۲]
ایسی تمام احادیث جنکی ابتدا میں «یا حمیراء» آیا ہو ابن قیّم نے انکے متعلق اظہار نظر کرتے ہوئے کہا ہے کہ:ہر وہ حدیث کہ جس میں «یا حمیراء» یا «حمیراء» ہو وہ حدیث جعلی اور من گڑھنت ہے اور پھر اسکے بعد بطور مثال اس عبارت «خذوا شطر دینکم عن هذه الحمیراء» کو ذکر کیا ہے۔ [۳]

ابن قیّم کے اس کلی بیان کو بعض اہل سنت علماء نے ردّ کیا ہے اور کہا ہے کہ تین صحیح احادیث میں«حمیراء» مذکور ہے۔[۴]
ابن کثیر«خذوا شطر دینکم عن هذه الحمیراء» جیسے جملے کے بارے میں کہتے ہیں: یہ حدیث بہت ہی غریب ہے، بلکہ منکر ہے؛ ہمارے استاد، مزی سے، اس جملے کے بارے میں پوچھا گیا، تو انہوں نے کہا: مجھے ابھی تک اسکی سند دستیاب نہیں ہوئی؛ ہمارے ایک دوسرے استاد، ذہبی نے بھی اس حدیث کو واہیات(موہوم و خیالی؛جعلی) قرار دیا ہے کہ جسکی سند مذکور نہیں ہے۔ [۵]
سیوطی نے بھی ابن کثیر کے مندرجات کے حوالہ کے بعد کہا ہے: یہ حدیث دیلمی کی کتاب«الفردوس بمأثور الخطاب» میں بغیر سند کے ذکر کی گئی ہے۔ [۶]
سخاوی نے ابن حجر کی کتاب تخریج ابن حجر کا حوالہ دیتے ہوئے نقل کیا ہے کہ ابن حجر نے کہا: "مجھے اس فقرے کی کوئی سند نہیں معلوم ہے اور میں نے اسے حدیث کی کتابوں میں نہیں دیکھا، سوائے ابن اثیر کی کتاب نہایہ کے ح م ر کے مادّے میں اور ابن اثیر نے اسکی سند بیان نہیں کی ، کتاب «الفردوس» میں بھی میں نے دیکھا ، لیکن اسکے الفاظ ایک اور طرح سے تھے:«خذوا ثلث دینکم من بیت الحمیراء.»اپنے مذہب کا ایک تہائی حصہ حمیرا کے گھر سے لو۔اور دیلمی نے بھی اس کے لئے کوئی سند بیان نہیں کی، پھر ابن کثیر کا بیان اس جملے کے بارے میں نقل کرتے ہیں۔ [۷]
دوسرے سنی حدیث دانوں نے بھی اپنی کتابوں میں انہی باتوں کا ذکر ان دو فقروں کے تحت کیا ہے:«خذوا شطر دینکم عن هذه الحمیراء» یا «خذوا ثلث دینکم عن الحمیراء»[۸]
الوسی کہتے ہیں: اس حدیث کی صحت کو اگر تسلیم بھی کرلیا جائے تو یہ فاطمہ (سلام اللہ علیہا) پرعائشہ کی فوقیت کا ثبوت نہیں ہے، کیونکہ اگر نبی(ص) جانتے کہ زہرہ لمبی عمر تک زندہ رہیںگی تو ممکن ہے کہ فرماتے کہ اپنے تمام دین کو زھرا(س) سے لو؛ اس شخص کے بارے میں ایسا بیان جاری نہ کرنا جس کے علم کی عقل و نقل دونوں ہی تائید کرتی ہوں اسکے مفضول ہونے پر دلالت ہے۔[۹]

منابع و مأخذ:
[1]. تفسیر الرازی، فخر رازی، ج32، ص232.
تاریخ الخمیس، دیار بکری، ج1، ص358 و ...
[2]. الاسرار المرفوعه فی الاخبار الموضوعه، ملاعلی قاری، ص191. 
[3]. المنار المنیف فی الصحیح و الضعیف، ابن‌قیم جوزیه، ص60. 
[4]. حاشیه المنار المنیف فی الصحیح و الضعیف، ابن‌قیم جوزیه، تحقیق ابوغده، ص60و61.
دروس الشیخ عائض القرنی، عائض القرنی، ج73، ص21.
[5]. تحفة الطالب بمعرفة احادیث مختصر ابن الحاجب، ابن کثیر، ص141. 
[6]. الدرر المنتثره فی الاحادیث المشتهره، سیوطی، ص113. 
[7]. المقاصد الحسنه، سخاوی، ص321. 
[8]. تذکرة الموضوعات، فتنی، ص100.
الاسرار المرفوعه فی الاخبار الموضوعه، ملاعلی قاری، ص190و191.
مرقاة المفاتیح شرح مشکاة المصابیح، ملاعلی قاری، ج9، ص3995.
شرح الزرقانی علی مختصر خلیل، عبدالباقی زرقانی، ج3، ص186و187.
شرح الزرقانی علی المواهب اللدنیه بالمنح المحمدیه، محمد بن عبدالباقی زرقانی، ج4، ص389.
الجد الحثیث فی بیان ما لیس بحدیث، عامری، ص91.
کشف الخفا، عجلونی، ج1، ص431.
الفوائد المجموعه، شوکانی، ص399.
تحفة الاحوذی، مبارکفوری، ج10، ص252.
[9]. روح المعانی، آلوسی، ج3، ص155 و156.

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 47