خلاصہ: دل کا اطمینان اور خدا پر پختہ ایمان ایک مومن کی پہچان ہے، اگر آپ کو یہ مل گیا تو سمجھ لیجئے کہ آپ فلسفہ قربانی کو سمجھ گئے ہیں۔
کیا ہمارے اندر قربانی کرنے کے لئے حضرت ابراہیم(علیہ السلام) جیسا جگر موجود ہے۔
قربانی یہ نہیں کہ آپ نے کتنے ہزار کتنے لاکھ کا جانور لے لیا فلسفہ قربانی یہ نہیں کہ آپ نے دبلا جانور ذبح کیا یا موٹا تازہ جانور ذبح کیا، یہ تو محض ایک رسم ہے جو بہرحال اپنی اپنی استطاعت کے مطابق ادا کرنی ہے، یہ سنت ابراہیمی ہے جس کی ہمیں پیروی کرنی ہے، فلسفۂ قربانی اصل میں یہ ہے کہ خدا کے حکم کو بلا شک و شبہ تعمیل کرو، کوئی سوال نہ کرو، حکم سنو اور دوڑ پڑو، بنی اسرائیل کی طرح کوئی سوال نہیں، بس تعمیل، تعمیل اور تعمیل۔۔۔.
ایک بار تعمیل کر کے تو دیکھو: وہ آزمائش میں ڈالتا ضرور ہے لیکن پھر اتنی محبت سے اس میں سے نکالتا ہے کہ بندہ حیران رہ جائے، حضرت ابراہیم(علیہ السلام) آگ میں ڈالے ضرور گئے تھے مگر آگ ان پر ٹھنڈی ہوگئی، حضرت ابراہیم(علیہ السلام) نے بیٹے پر چھری چلائی ضرور تھی مگر بیٹے کی جگہ دنبہ قربان ہوا، خدا کے حکم کی تعمیل کے نتیجے میں مومن کے لئے بڑے بڑے انعامات ہیں، دنیا اور آخرت کی بھلائیاں ہیں۔
Add new comment