خلاصہ: بناؤ سگھار کرنا جاہلیت کی علامتوں میں سے ایک علامت ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
بعض افراد روحی سکون اور نفس پر اعتماد نہ ہونے کی وجہ سے اپنے آپ سے راضی نہیں ہوتے اور اپنی روح کو سکون پہونچانے کے لئے بے حجابی کا سہارا لیتے ہیں،
لیکن اگر معاشرے میں جاکر دیکھے اور پردہ کرنے والے اور پردہ نا کرنے والوں کا محاسبہ کیاجائے اور ان لوگوں کی زندگی کا باغور مطالعہ کیا جائے تو اس کا یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ جو لوگ اس بہانے سے بے پردگی کرتے ہیں کہ وہ اپنی روح کو سکون پہونچائے وہ سکون حاصل کرنے کے بجائے اور پریشان نظر آتے ہیں جسیا کہ خداوند متعال اس آیت میں ارشاد فرمارہا ہے: «وَ قَرْنَ في بُيُوتِكُنَّ وَ لا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجاهِلِيَّةِ الْأُولى[سورۂ احزاب، آیت:۳۳] اور اپنے گھر میں بیٹھی رہو اور پہلی جاہلیت جیسا بناؤ سنگھار نہ کرو»۔
اس آیت سے ایک یہ نتیجہ نکالا جاسکتا ہےکہ بناؤسنگھار کرتا جاھیلت کی علامتوں میں سے ایک علامت ہے، لیکن افسوس کی بات ہے کہ آج کے زمانے میں اس فرھنگ کو جدید تمدن کے نام سے یاد کیاجاتا ہے اور بے پردگی کی جاتی ہے اور اس بات پر فخر اور مباھات بھی کئے جاتے ہین۔
Add new comment