نامحرم عورت کے بالوں کو دیکھنے کے حرام ہونے کی وجہ

Thu, 07/23/2020 - 04:08

خلاصہ: حضرت امام رضا (علیہ السلام) کی روایت کی روشنی میں نامحرم عورت کے بالوں کو دیکھنے کے حرام ہونے کی وجہ بیان کی جارہی ہے۔

نامحرم عورت کے بالوں کو دیکھنے کے حرام ہونے کی وجہ

حضرت امام رضا (علیہ السلام) ارشاد فرماتے ہیں: "حُرِّمَ النَّظَرُ إِلَي شُعُورِ النِّسَاءِ الْمَحْجُوباتِ بِالْأزْوَاجِ وَ اِلی غَيْرِهِنَّ مِنَ النِّسَاءِ لِمَا فِيهِ مِنْ تَهْيِيجِ الرِّجَالِ وَ مَا يَدْعُوا التَّهْيِيجُ اِلَی الْفَسَادِ وَ‌ الدُّخُولِ فِيمَا لَا يَحِلُّ وَ لَا يَجْمُلُ وَ كَذَلِكَ مَا أشْبَهَ الشُّعُورَ إِلَّا الَّذِي قَالَ اللهُ عزّوجل "وَالْقَوَاعِدُ مِنَ‌ النِّسَاءِ اللَّاتِي لَا يَرْجُونَ نِكَاحاً فَلَيْسَ عَلَيْهِنَّ جُنَاحٌ أنْ يَضَعْنَ ثِيَابَهُنَّ غَیْرَ مُتَبَرِّجاتٍ بِزِينَةٍ" أَیْ غَيْرَ الْجِلْبَابِ، وَلَا بَأسَ بِالنَّظَرِ إِلَی شُعُورِ مِثْلِهِنَّ"، "پردہ کرنے والی شوہردار عورتوں اور دوسری عورتوں کے بالوں کی طرف دیکھنا اس لیے حرام کیا گیا ہے کہ اس میں مردوں کے لئے جوش ہے اور جو جوش برائی اور اس مسئلہ میں داخل ہونے کی طرف بلاتا ہے جو نہ جائز ہے اور نہ خوبصورت، اور اسی طرح ہے جو کچھ بالوں جیسا ہے (اسے دیکھنا بھی جائز نہیں ہے) مگر جو اللہ عزّوجل نے فرمایا (قرآن کریم میں اور اسے مستثنی قرار دیا ہے) "اور وہ عورتیں جو (بڑھاپے کی وجہ سے) خانہ نشین ہوگئی ہوں جنہیں نکاح کی کوئی آرزو نہ ہو ان کیلئے کوئی حرج نہیں ہے کہ وہ اپنے (پردہ کے) کپڑے اتار کر رکھ دیں بشرطیکہ نمائش کرنے والیاں نہ ہوں یعنی سوائے چادر کے اور ان جیسی عورتوں کے بالوں کی طرف دیکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے"۔ [بحارالانوار، ج۱۰۱، ص۳۴]۔

* بحارالانوار، علامہ مجلسی، دارالاحیاء التراث، ج۱۰۱، ص۳۴۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 33