خلاصہ: حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کے خطبہ فدکیہ کی روشنی میں یہ بیان کیا جارہا ہے کہ دین اسلام اور راہِ مستقیم کو پہچاننے کی اشد ضرورت ہے۔
حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) خطبہ فدکیہ میں ارشاد فرماتی ہیں: "وَ قَامَ فِی النَّاسِ بِالْهِدَایَۀِ، فَاَنْقَذَهُمْ مِنَ الْغَوَایَةِ، وَ بَصَّرَهُمْ مِنَ الْعَمَایَةِ، وَهَدَاهُمْ اِلَی الدِّینِ الْقَوِیمِ، وَدَعَاهُمْ اِلَی الطَّرِیقِ الْمُسْتَقِیمِ"، اور (رسولؐ اللہ) لوگوں میں ہدایت کرنے کے لئے کھڑے ہوگئے، تو ان کو گمراہی سے نجات دی، اور انہیں اندھے پن سے (نکال کر) بینائی (کی طرف) لائے، اور انہیں مضبوط دین کی طرف ہدایت کی، اور انہیں راہِ مستقیم کی طرف پکارا"۔
وضاحت:
حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کے اس ارشاد سے دو باتیں بالکل واضح ہوجاتی ہیں:
۱۔ رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کی نظر میں جو چیز زیادہ اہمیت کی حامل تھی وہ دین کا مسئلہ تھا۔ معاشرتی، معاشیاتی اور دیگر مسائل بعد والے درجہ پر تھے اور یہی بات باعث بنی ہے کہ حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) اپنے ارشاد میں دین کے مسئلہ پر تاکید کریں، اس سے واضح ہوجاتا ہے کہ ہر چیز سے پہلے جس بات پر توجہ رہنی ضروری ہے وہ یہ ہے کہ آدمی کا صحیح دین ہونا چاہیے۔ البتہ دین کے مختلف حصوں یعنی عقائد، اخلاقی اقدار اور احکام میں سے آپؑ کی تاکید "اللہ کی عبادت" پر ہے، کیونکہ اُس زمانے کی بڑی گمراہی، اللہ کی صحیح عبادت سے دور ہوجانا تھا اور قرآن کریم بھی اس بات پر تاکید فرماتا ہے، سورہ نحل کی آیت ۳۶ میں ارشاد الٰہی ہے: "وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِي كُلِّ أُمَّةٍ رَّسُولًا أَنِ اعْبُدُوا اللَّهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوتَ"، "اور یقیناً ہم نے ہر ایک امت میں کوئی نہ کوئی رسول (یہ پیغام دے کر) ضرور بھیجا ہے کہ اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت (کی بندگی) سے بچو"۔
۲۔ رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کی رسالت اور ذمہ داری "اللہ کی صحیح عبادت" کا راستہ دکھانا ہے۔ یہ بات دین اسلام اور قرآن کریم کی تعلیمات میں اچھے انداز سے بیان ہوئی ہے تاکہ انسانی معاشرے سے اندھیرے، ابہام اور گمراہیاں مٹ جائیں۔
اس بات کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کی عبادت کا واحد صحیح راستہ، انبیاء (علیہم السلام) کا راستہ ہے جس کی مکمل شکل، پیغمبر اسلام (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کے ذریعے بیان ہوئی ہے۔ یہ ہے راہِ مستقیم اور باقی راستے باطل ہیں اور انسان کی سعادت اور خوش نصیبی کا باعث نہیں بن سکتے۔ اسی لیے سعادت تک پہنچنے کے لئے انسانوں کی سب سے زیادہ اہم ضرورت، اللہ کی عبادت کی بنیاد پر برحق دین کی پہچان ہے۔ لہذا حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) فرماتی ہیں: "دَعَاهُمْ اِلَی الطَّرِیقِ الْمُسْتَقِیمِ"، "آپؐ نے انہیں راہِ مستقیم کی طرف دعوت دی"۔
* احتجاج، طبرسی، ج۱، ص۱۳۳۔
* ترجمہ آیت از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔
* ماخوذ از: رساترين دادخواهي و روشنگري (شرح خطبه فدکيه)، آیت اللہ مصباح یزدی، ج۱، ص۳۱۰۔
Add new comment