خلاصہ: حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کے خطبہ فدکیہ کے ایک فقرے کی مختصر وضاحت بیان کی جارہی ہے جس میں لوگوں کی ہدایت کے لئے رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کا قیام بیان ہوا ہے۔
حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) خطبہ فدکیہ میں ارشاد فرماتی ہیں: "وَ قَامَ فِی النَّاسِ بِالْهِدَایَۀِ، فَاَنْقَذَهُمْ مِنَ الْغَوَایَةِ، وَ بَصَّرَهُمْ مِنَ الْعَمَایَةِ، وَهَدَاهُمْ اِلَی الدِّینِ الْقَوِیمِ، وَدَعَاهُمْ اِلَی الطَّرِیقِ الْمُسْتَقِیمِ"، اور (رسولؐ اللہ) لوگوں میں ہدایت کرنے کے لئے کھڑے ہوگئے، تو ان کو گمراہی سے نجات دی، اور انہیں اندھے پن سے (نکال کر) بینائی (کی طرف) لائے، اور انہیں مضبوط دین کی طرف ہدایت کی، اور انہیں راہِ مستقیم کی طرف پکارا"۔
وضاحت:
رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کی سب سے اہم ذمہ داری، لوگوں کی ہدایت ہے۔ آپؐ نے لوگوں کی ہدایت کے لئے قیام کیا، انہیں غوایت (گمراہی) کے اندھیرے اور عمایت (اندھے پن) سے نکال کر ہدایت اور بصیرت کی روشنی کی طرف رہنمائی کی۔
جب نبی اکرم (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کی بعثت کے بعد ۲۳ سال کے عرصے کو دیکھا جائے تو واضح ہوجاتا ہے کہ آپؐ نے لوگوں کی ہدایت کرنے کے لئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی۔ سختیوں، دشواریوں اورتکلیفوں کو برداشت کیا تاکہ لوگ اس ضلالت اور گمراہی جس میں غوطہ زن تھے، نجات پالیں اور آپؐ نے ان کی ہدایت کی۔
سورہ آل عمران کی آیت ۱۰۳ میں ارشاد الٰہی ہے: "وَكُنتُمْ عَلَىٰ شَفَا حُفْرَةٍ مِّنَ النَّارِ فَأَنقَذَكُم مِّنْهَا كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ"، "اور تم آگ کے بھرے ہوئے گڑھے (دوزخ) کے کنارے پر کھڑے تھے جو اس نے تمہیں اس سے بچا لیا اس طرح اللہ تمہارے لیے اپنی نشانیاں ظاہر کرتا ہے تاکہ تم ہدایت پا جاؤ"۔
سورہ جمعہ کی دوسری آیت میں ارشاد الٰہی ہے: "هُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الْأُمِّيِّينَ رَسُولًا مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِن كَانُوا مِن قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ"، "وہ (اللہ) وہی ہے جس نے اُمّی قوم میں انہیں میں سے ایک رسول(ص) بھیجا جو ان کو اس (اللہ) کی آیتیں پڑھ کر سناتا ہے اور ان کو پاکیزہ بناتا ہے اور ان کو کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے اگرچہ اس سے پہلے یہ لوگ کھلی ہوئی گمراہی میں مبتلا تھے"۔
* احتجاج، طبرسی، ج۱، ص۱۳۳۔
* ترجمہ آیات از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔
Add new comment