خلاصہ: انسان کے اعمال کی وجہ سے اس کے ایمان میں کمی یا زیادتی ہوتی ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اللہ اور معصومین(علیہم السلام) پر ایمان رکھنے والا ہر شخص اپنے آپ کو مؤمن کہتا ہے، لیکن کیا ہرشخص کا ایمان ایک ہی مرتبہ پر ہوتا ہے یا ان کے ایمان کے مراتب میں کمی یا زیادتی پائی جاتی ہے، امام جعفر صادق(علیہ السلام) نے ایک شخص کے ایسے ہی ایک سوال کے جواب میں اس طرح فرمایا: «الایمَانُ حَالاتٌ وَدَرَجَاتٌ وَطَبَقَاتٌ وَمَنَازِلُ فَمِنْهُ التَّامُّ الْمُنْتَهَى تَمَامُهُ وَمِنْهُ النَّاقِصُ الْبَیِّنُ نُقْصَانُهُ وَمِنْهُ الرَّاجِحُ الزَّائِدُ رُجْحَانُهُ قُلْتُ إِنَّ الایمَانَ لَیَتِمُّ وَیَنْقُصُ وَیَزِیدُ قالَ نَعَمْ[کافی، ج:۲، ص:۳۴] ایمان کے حالات اور درجات اور طبقات اور منزلیں ہیں ان میں سے بعض وہ ہیں جو پوری طریقے سے کامل ہیں اور بعض وہ ہیں جو ناقص ہیں اور بعض ایسے ہیں جو رجحان رکھتے ہیں جن میں اضافہ ہوتا ہے، روای نے امام(علیہ السلام) سے پوچھا: کیا ایمان کم اور زیادہ ہوتا رہتا ہے؟ امام(علیہ السلام) نے فرمایا: ہاں۔۔۔۔۔(بے شک ایمان کا کم یا زیادہ ہونا انسان کے اعمال پر منحصر ہے»۔
اس حدیث کے مطابق انسان اگر خدا کی اطاعت اور معصومین(علیہم السلام) کی پیروی کرتا رہے تو بے شک اس کے ایمان میں زیادتی ہوتی ہے اور اگر خدانخواستہ وہ ان کی مخالفت کرے تو وہ اس کےایمان کی تنزلی کا سبب بنتا ہے۔
Add new comment