خلاصہ: اس مضمون میں غلط سوچوں سے چھٹکارا پانے کے چند طریقہ کار بیان کیے جارہے ہیں۔
جب آدمی کسی بات کے بارے میں زیادہ سوچے تو اس بارے میں دلچسپی پیدا ہوجاتی ہے چاہے اچھی بات ہو یا بری بات۔
اگر بری، غلط اور باطل باتوں کے بارے میں آدمی زیادہ سوچتا رہے تو اس کے دو غلط نتیجے ہوں گے: ایک تو مزید غلط سوچیں ذہن میں آسانی سے آئیں گی، دوسرا یہ کہ یہ غلط سوچیں عمل میں بدلنے لگیں گی اور آدمی انہی سوچوں سے غلط کاموں کا راستہ ڈھونڈ کر، غلط کاموں کا ارتکاب کرنے لگے گا، لہذا آدمی کو اپنی سوچ پر قابو ہونا چاہیے اور ہر سوچ کو ذہن میں نہ آنے دے۔
جب آدمی اپنے آپ سے طے کرلیتا ہے کہ غلط اور نقصان دہ سوچوں کو ذہن میں نہ آنے دے تو گویا اس نے آدھا راستہ طے کرلیا ہے اور اللہ تعالیٰ کی مدد سے مندرجہ ذیل طریقوں کو اپنانے سے ان سوچوں سے چھٹکارا پا کر سکون حاصل کرسکتا ہے:
۱۔ غلط سوچوں سے مقابلہ کرنے کے لئے ان سوچوں سے لاپرواہی کرنی چاہیے۔ اگر آدمی ان غلط سوچوں کو اہمیت نہ دےتو بتدریج ان سے چھٹکارا پا جائے گا۔
۲۔ذہن کو کسی اور بات کی طرف متوجہ کرلینے سے اس غلط سوچ سے ذہن کو موڑا جاسکتا ہے۔ جب غلط سوچ آتی ہے تو آدمی اس سوچ کے سلسلہ کو وہیں پر روک کر کسی اچھی بات کے بارے میں سوچنا شروع کردے جو اس کے لئے فائدہ مند ہو۔
۳۔ اللہ تعالیٰ کی یاد انسان کو غفلت، غلط سوچ اور فضول افکار سے چھٹکارا دلاتی ہے۔ آدمی کو کھانے پینے، لکھنے پڑھنے، بولنے سننے اور پہننے اور زندگی کے سب کاموں میں یہ دیکھنا چاہیے کہ کیا اس کام کے بارے میں اللہ تعالیٰ راضی ہے یا اس کام سے منع کیا ہے؟
جب آدمی اپنے سب کاموں میں اس معیار کا خیال رکھے تو رفتہ رفتہ اللہ تعالیٰ کی یاد اس کے دل میں مضبوط ہونے لگ جاتی ہے اور فضول سوچیں اور غلط افکار سے ذہن صاف ہونے لگتا ہے، کیونکہ جب کسی کی یاد دل میں بڑھ جائے تو اس سے محبت بھی بڑھ جاتی ہے، جب انسان اللہ تعالیٰ کو زیادہ یاد کرتا رہے تو نماز، روزہ اور دوسرے اعمال میں اللہ تعالیٰ کی طرف زیادہ متوجہ رہے گا اور مختلف حالات میں اللہ کے ذکر میں مصروف رہے گا۔
سورہ رعد کی آیت ۲۸ میں ارشاد الٰہی ہے: "أَلَا بِذِكْرِ اللَّـهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ"، " یاد رکھو ذکرِ الٰہی سے ہی دلوں کو اطمینان نصیب ہوتا ہے"۔
* ترجمہ آیت از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔
Add new comment