خلاصہ: ایمان اور عقیدے کو مضبوط کرنے کے لئے تین میدانوں میں محنت و کوشش کرنی چاہیے۔
انسان فطری طور پر کمال کا طالب ہے اور مسلسل کوشش کرتا ہے کہ نقص کو چھوڑ کر کمال کی طرف بڑھے اور تمام پہلووؤں میں کمال تک پہنچے، اگرچہ ہوسکتا ہے کہ کمالات کو پہچاننے میں غلطی کا شکار ہوکر غلط راستے پر چلے، لیکن کمال کی تلاش، انسان کی فطری چیز ہے جو اللہ تعالیٰ نے سب انسانوں میں رکھی ہے۔
ایمان انسان کے کمال کا ایک معیار ہے اور سب سے زیادہ اہم کمال ہے جس کے مختلف درجات ہیں اور ہر مومن آدمی کو کوشش کرنی چاہیے کہ ہر روز اپنے ایمان کو بڑھائے اور اسے زیادہ مضبوط کرے۔
ایمان کو مضبوط کرنے کے لئے تین میدانوں میں محنت کرنی چاہیے: علمی میدان میں، عملی میدان میں اور جذبہٴ محبت کے میدان میں۔
مختصراً وضاحت یہ ہے کہ شیعہ عقائد کی مضبوطی کے لئے ضروری ہے کہ ان عقائد کے علمی دلائل بیان کیے جائیں اور من گھڑت باتوں اور توہم پرستی کو الگ کرتے ہوئے اعتقادات کو خالص کیا جائے اور تمام اعتقادی سوالات کے لئے مناسب جواب تیار کیے جائیں۔
عملی میدان میں بھی شرعی عبادات اور تہذیب نفس کے لئے کوشش کرنی چاہیے، کیونکہ اچھا کردار ایمان کو مضبوط بناتا ہے اور برا کردار ایمان کو کمزور کردیتا ہے۔
محبت اہل بیت (علیہم السلام) کو بھی بصیرت کی بنیاد پر اپنے دل میں مضبوط کرنا چاہیے، کیونکہ دینی تعلیمات میں دین کو محبت کے ساتھ برابر قرار دیا گیا ہے۔
ان تین میدانوں میں توازن کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیے تاکہ ایمان کی بنیادیں صحیح طریقے سے مضبوط ہوں۔
Add new comment