دوسروں کے دکھ درد میں شریک ہونا اچھی بات ہے، کسی کی سفارش کرنے سے اسکا کام بن جانے کا امکان ہو تو ضرور کرنا چاہیئے لیکن کبھی بھی ظالم کی حمایت میں کوئی قدم نہ اٹھے اسکا بھی خاص خیال رکھنے کی ضرورت ہے۔
جو بھی تم ہو، ہو، جوبھی کرتے ہو کرو لیکن کسی مجرم کے مسائل میں ٹانگ نہ اڑاؤ، کسی مجرم کو چھڑانے میں اپنی عزت داؤ پر لگانا منع ہے۔ اکثر ہوتا یہ ہے کہ ہم رَو میں بہہ جاتے ہیں اور بے جا کسی کی حمایت میں لگے ہوتے ہیں یہ سوچ کر کہ یہ میرے ملک والا ہے، میرے شہر والا یا میرے گاؤں والا ہے، محبت میں شفیع بننے کی کوشش کرتے ہیں کہ مثلاً اسکو جیل جانے سے بچالیں اسکو تکلیف میں دیکھ کر دل کڑھتا ہے، لیکن اسلامی اور قرآنی تعلیم ہے کہ کبھی بھی ظالم کی حمایت نہ کرو؛ شریر کی شفاعت و سفارش نہ کرو چاہے وہ آپ کا بچہ ہی کیوں نہ ہو! یہاں تک کہ چاہے وہ بچہ نبی کا ہی کیوں نہ ہو!جیسا کہ خدا نے نوح(ع) سے کہا: لا تُخَاطِبْنِی فِی الَّذِینَ ظَلَمُوا، إِنَّهُم مُّغْرَقُونَ؛ اور مجھ سے ظلم کرنے والوں کے بارے میں گفتگو نہ کرنا کہ یہ سب غرق کردیئے جانے والے ہیں (مؤمنون/۲۷)۔
مجھ سے ظالموں کے بارے میں بات نہ کرنا ، اور انکی شفاعت کے طالب نہ بننا۔
بیوی ہو یا بچے تمام شریر قسم کے لوگ غرق ہوجائیں گے۔
Add new comment