خلاصہ: نماز کو ہلکا سمجھنا، شفاعت سے محرومیت کا سبب قرار پاتا ہے۔
امام جعفر صادق علیہ السلام کی بابرکت عمر کا آخری وقت تھا، آنحضرت نے اس وقت آنکھ کھولی اور فرمایا: ان تمام لوگوں کو جمع کیا جائے جن کی ہم سے کوئی نسبت ہے، سب کو اکٹھا کیا گیا، اس وقت امام علیہ السلام نے سب کی طرف نگاہ کر کے فرمایا: إنّ شفاعَتَنا لا تَنالُ مُستَخِفّاً بِالصَّلاة (امالی صدوق) میری شفاعت اس کے شامل حال نہیں ہوگی جس نے نماز کو ہلکا سمجھا۔
امام علیہ السلام نے اس قول میں ’’ استَخَفَّ به ‘‘ کا لفظ استعمال کیا جس کا مطلب ہوتا ہے بے احترامی کرنا، بے توجہی کرنا۔ اس لفظ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس حدیث کے زمرہ میں وہ تمام افراد داخل ہوجائیں گے جو نماز تو پڑھتے ہیں لیکن اس کو اہمیت نہیں دیتے اور اہمیت نہ دینے کے سبب اپنے کردار و عمل کے ذریعہ اس کی توہین کرتے ہیں یا جان بوجھ کر نماز پر اپنے تمام امور کو فوقیت دیتے ہیں۔
اور اس حدیث کے زمرہ میں وہ لوگ بھی ضرور داخل ہیں جو بالکل نماز ہی نہیں پڑھتے کونکہ ایسے لوگ ممکن ہے بعض اوقات اپنے الفاظ کے ذریعہ کھلم کھلا نماز کی توہین نہ کرتے ہوں لیکن اپنے کردار و عمل کے ذریعہ اس بات کو بخوبی ثابت کر دیتے ہیں کہ ان کی نگاہ میں نماز کو کوئی خاص مقام نہیں حاصل ہے۔
تو عزیزو! جب نماز کو پڑھنے والا اگر اسے ہلکا سمجھے تو امام کی شفاعت اس سے دور ہوتی نظر آتی ہے تو ہم میں سے وہ حضرات جو نماز کو بالکل نہیں پڑھتے اور تارک الصلاۃ ہیں، اپنے بارے میں وہ خود فیصلہ کر لیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
المحاسن 1/80 ؛ امالی صدوق (ره)، ص572
Add new comment