استغفار کے ذریعے اپنے نفس کو رہائی دلانا

Mon, 04/27/2020 - 08:29

خلاصہ: خطبہ شعبانیہ ماہ رمضان کے سلسلے میں ہے، اس خطبہ کے اس فقرے کی تشریح کی جارہی ہے جس میں استغفار کا حکم دیا گیا ہے۔

استغفار کے ذریعے اپنے نفس کو رہائی دلانا

خطبہ شعبانیہ ماہ رمضان المبارک کی شان و عظمت کے سلسلہ میں ہے جو رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) نے ماہ رمضان سے پہلے، ماہ شعبان کے آخری جمعہ کو ارشاد فرمایا۔ اس خطبہ کو حضرت امام علی رضا (علیہ السلام) نے اپنے آباء و اجداد سے نقل کرتے ہوئے حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) سے نقل کیا ہے۔ ان سلسلہ مضامین میں اس خطبہ کے فقروں کی تشریح بیان کی جارہی ہے، جن میں سے یہ تیرہواں مضمون ہے۔

رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) فرماتے ہیں: "يا أيُّهَا النّاسُ، إنَّ أنفُسَكُم مَرهونَةٌ بِأَعمالِكُم فَفُكّوها بِاستِغفارِكُم"، "اے لوگو! بے شک تمہارے نفس تمہارے اعمال کے بدلے میں گروی ہیں، تو ان کو اپنے استغفار کے ذریعے رہائی دلاؤ"۔ [عيون أخبار الرضا (علیہ السلام)، ج۲، ص۲۶۵]
رہن اور گروی اس مال کو کہا جاتا ہے جو مال آدمی کسی شخص کو دیتا ہے اور اس سے قرض لیتا ہے کہ اگر مقررہ وقت پر قرض واپس نہ کیا تو قرض خواہ اس مال میں سے یعنی رہن اور گروی میں سے لے سکتا ہے۔ لہذا مثلاً اگر آپ نے کسی شخص کو سونا دیا ہے اور اس سے قرض لیا ہے، وہ سونا رہن اور گروی ہے اور آپ اس کو استعمال نہیں کرسکتے، اگر استعمال کرنا چاہیں تو قرض واپس دے کر سونے کو رہن اور گروی سے آزاد کروائیں گے۔
جو شخص مقروض ہوتا ہے اسے گروی چھڑوانی پڑتی ہے۔ انسان اگر گناہ کربیٹھے تو اللہ تعالیٰ کا مقروض ہوجاتا ہے۔ مقروض آدمی کو کوئی چیز گروی رکھنی پڑتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے مقروض لوگ خود، گروی ہوتے ہیں۔ پروردگار متعال انسان کے مال اور گھر وغیرہ کو تو گروی کے طور پر نہیں لیتا، بلکہ انسان کے گناہوں کے بدلے میں خود انسان کو گروی لیا جاتا ہے۔
جب انسان خود گروی اور گرفتار ہوگیا تو اسے چاہیے کہ اپنے آپ کو رہائی دلوائے۔ اپنے آپ کو رہائی دلوانے کا طریقہ کار کیا ہے؟ اللہ کی بارگاہ میں استغفار کرکے انسان اپنے نفس کو رہائی دلوائے "فَفُكّوها بِاستِغفارِكُم"۔

* عيون أخبار الرضا (علیہ السلام)، شیخ صدوق، ج۲، ص۲۶۵۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
17 + 3 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 95