خلاصہ: جیسے آدمی جسمانی امراض سے صحت یاب ہونے کی کوشش کرتا ہے اسی طرح روحانی امراض سے بھی صحت یاب ہونے کی کوشش کرنی چاہیے، روحانی امراض میں سے ایک مرض کنجوسی ہے۔
آنکھوں سے نہ دیکھے جانے والے کورونا وائرس کے پھِلاؤ کی وجہ سے دنیابھر میں اتفراتفری مچ گئی، جبکہ بہت سارے لوگ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے صحت مند اور اس بیماری سے محفوظ ہیں، لیکن احتیاط کرتے ہوئے کورونا جیسے وائرس سے مقابلہ اور احتیاط کررہے ہیں، لیکن کتنے لوگ کنجوسی جیسی انتہائی نقصان دہ بیماری سے مقابلہ نہیں کرتے حالانکہ یقیناً کنجوسی کی بیماری ان کے دل، دماغ، عمل اور کردار میں پائی جاتی ہے، مگر اس سے بچنے کی کوشش نہیں کرتے۔ کنجوسی سب سے بری اخلاقی صفات میں سے ہے، اس کے نقصان کا پھیلاؤ اتنا زیادہ ہے کہ کنجوسی انسان کی دنیا و آخرت کو تباہ کردیتی ہے۔ مال و دولت جمع کرکے کنجوسی کرنا شیطان کی انسان کو تلقین ہے۔
بخیل آدمی سے نیک کاموں کی توفیق سلب ہوجاتی ہے،جوکچھ اسے نیک راستے پرخرچ کرنا چاہیے تھا، اسے نقصان دہ کاموں اور گناہ پر لگا دیتا ہے، اس کا ایمان تباہ ہوجاتا ہے۔ کنجوس آدمی منافقت، قطع رحمی، جھوٹ، ظلم، بے گناہوں کا خون بہانے اور حرام کو حلال سمجھنے جیسے گناہوں کا مرتکب ہوتا ہے۔ لہذا کنجوسی کی بیماری، کورونا وائرس سے زیادہ نقصان دہ ہے، جیسے لوگ کورونا وائرس سے بچنے کی کوشش کررہے ہیں اسی طرح کنجوسی جیسی بری صفت سے بچتے ہوئے غریبوں کی امداد کرنی چاہیے۔
کنجوسی کی اصلی جڑ، اللہ تعالیٰ کے وعدوں پر بدگمانی ہے۔ حضرت امیرالمومنین علی (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "البُخلُ بالمَوجودِ سُوءُ الظّنّ بالمَعبودِ"، "موجودہ (چیزوں) میں کنجوسی کرنا معبود پر بدگمانی ہے"۔ [غررالحکم، ص۶۷، ح۱۳۰۵]
اور آپؑ ارشاد فرماتے ہیں: "ألعقل شجرة ثمرھا السّخاء و الحياء"، عقل ایسا درخت ہے جس کا پھَل سخاوت اور حیا ہے"۔ [غررالحکم، ص۶۷، ح۱۳۰۱]
سورہ تغابن کی آیت ۱۶ میں بخل سے بچنے کا نتیجہ فلاح پانا بتایا گیا ہے، ارشاد الٰہی ہے: "فَاتَّقُوا اللَّهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ وَاسْمَعُوا وَأَطِيعُوا وَأَنفِقُوا خَيْراً لِّأَنفُسِكُمْ وَمَن يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ"، "اور جہاں تک ہو سکے اللہ (کی نافرمانی) سے ڈرو اور سنو اور اطاعت کرو اور (مال) خرچ کرو یہ تمہارے لئے بہتر ہے اور جو شخص اپنے نفس کے بُخل سے بچایا گیا تو وہی لوگ فلاح پانے والے ہیں"۔
* غررالحکم، ص۶۷، ح۱۳۰۵۔ ح۱۳۰۱۔
ترجمہ آیت از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔
Add new comment