وہابی حضرات اپنی باتوں کے دوران صحابہ کا جو احترام کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں،در حقیقت ان باتوں کے ذریعہ یہ لوگ سادہ لوح عوام کو فریب دیتے ہیں کیونکہ ان کے سامنے یہ اپنا اصل عقیدہ بیان کرنے سے ڈر تے ہیں۔
وہابی عقائد کے مطابق اکثر صحابہ یا کافر ہیں یامشرک! اور اس میں وہ تمام صحابہ شامل ہیں جو پیغمبر(ص) کی وفات کے بعد آپ (ص)سے شفاعت طلب کرتے تھے اور آپ کی قبر مبارک کی زیارت کے لئے جاتے تھے یا اسے جائز سمجھتے تھے، یا دوسروں کو یہ اعمال انجام دیتے ہوئے دیکھتے،مگر بیزاری کا اظہار نہیں کرتے تھے، حتی کہ جو لوگ اس کے جواز کے قائل تھے اوروہ انہیں کافر یا مشرک اور ان کی جان و مال وغیرہ کو حلال نہیں قرار دیتے تھے وہ بھی اسی حکم میں ہیں!!
وہابیوں نے پیغمبر(ص) کے بعدزندہ رہ جانے والے صحابہ کو ہی نشانہ نہیں بنایا بلکہ آنحضر(ص)ت کی حیات طیبہ میں آپ کے ساتھ رہنے والے صحابہ کرام بھی ان کی گستاخیوں سے محفوظ نہ رہ سکے. بانی وہابیت محمد بن عبد الوہاب کے یہ الفاظ ملاحظہ فرمایئے:
''اگر چہ بعض صحابہ آنحضرت (ص) کی رکاب میں جہاد کرتے تھے، آپ کے ساتھ نماز پڑھتے تھے، زکوٰۃ دیتے تھے، روزہ رکھتے تھے اور حج کرتے تھے پھر بھی وہ کافر اور اسلام سے دور تھے''!!
[الرسائل العملیۃ التسع، مؤلفہ محمد بن عبد الوہاب، رسالہ کشف الشبہات، ص۱۲۰، مطبوعہ ۱۹۵۷]
Add new comment