صحابہ
شیعوں کی طرف یہ غلط نسبت دی جاتی ہے کے وہ صحابۂ کرام پر لعنت بھیجتے ہیں اور انہیں برا بھلا کہتے ہیں جبکہ شیعہ صحابہ کی منطقی تقسیم بندی کے قائل ہیں۔
متعدد روایات اس سلسلے موجود ہیں جو دعا و توسل اور شفاعت پر واضح دلیل ہیں لیکن وہابیت اپنی ہٹ دھرمی سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہے اور اس بنیاد پر مسلماوں کی اکثریت پر کفر کا فتوا لگا دیتی ہے۔
وہابی حضرات اپنی باتوں کے دوران صحابہ کا جو احترام کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں،در حقیقت ان باتوں کے ذریعہ یہ لوگ سادہ لوح عوام کو فریب دیتے ہیں کیونکہ ان کے سامنے یہ اپنا اصل عقیدہ بیان کرنے سے ڈر تے ہیں۔
شیعہ عقیدے کے مطابق رسول اللہ(ص) کے صحابہ دوسرے افراد کی مانند ہیں صرف صحابی ہونے کی بنا پر انکی عدالت ثابت نہیں ہوتی ہے ، صحابہ کی ایک لاکھ چودہ ہزار کی تعداد کو مد نظر رکھتے ہوئے عادی طور پر محال ہے کہ صرف رسول اللہ کی ملاقات اور ایمان کی بنا پر وہ عادل قرار پائیں کیونکہ اتنی بڑی تعداد مختلف رجحانات اور میلانوں کے ہوتے ہوئے تھوڑی سی مدت میں تقوا کے اس درجے تک پہنچ جائیں اور وہ گناہان کبیرہ انجام نہ دیں یا گناہان صغیرہ پر اصرار نہ کریں در حالانکہ ان میں کچھ تو اپنی خواہش و ارادے کے مطابق مسلمان ہوئے اور کچھ تو خوف و ہراس کی بنا پر اور کچھ تالیف قلوب کی بنا پر اسلام لائے۔