خلاصہ: کرونا بیماری کے بارے میں دونوں پہلوؤں پر توجہ کرنی چاہیے، نہ کہ صرف ایک پہلو پر۔
قدرتی آفات ایسے امور میں سے ہیں جن کے کئی پہلو ہوسکتے ہیں اور ان کو صرف ایک پہلو سے دیکھنا معاشرے میں غلط ذہنیت بنا سکتا ہے، اسی لیے قدرتی آفات کو مختلف پہلوؤں سے دیکھنا چاہیے۔ ہوسکتا ہے کہ قدرتی آفات بعض لوگوں کے لئے ان کے گناہوں اور برائیوں کا عذاب ہو اور بعض کے لئے آزمائش اور امتحان ہو جو اُن کی عبودیت کی گنجائش اور انسانی کمال کے بڑھنے کا باعث ہو۔
یہ پھیلتی ہوئی بیماری مومنین کے لئے امتحان ہوسکتی ہے، کیونکہ مومنین ہمیشہ ایسے امتحانات کی زد میں ہوتے ہیں کہ ان کا صبر اور ایمان آزمایا جاتا ہے اور دوسری طرف سے ان کی عبودیت کی گنجائش کو بڑھایا جاتا ہے، اور ان مصیبتوں پر صبر کرنے کے بدلے میں ان کی عبودیت کے درجات بڑھتے ہیں۔
البتہ بعض اوقات عذاب اور امتحان کے درمیان فرق پہچاننا بہت مشکل ہے اور صرف اولیاء اللہ پہچان سکتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انسان کو ہمیشہ خوف اور امید کے مقام کے درمیان رہنا چاہیے تاکہ ایک طرف سے اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کی نعمتوں، الطاف اور رحمت سے فیضیاب پائے اور دوسری طرف سے اپنے آپ کو اللہ کے غضب اور عذاب سے محفوظ نہ سمجھے تا کہ نہ اپنی عبادتوں پر مغرور ہو اور نہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے ناامید ہو۔
Add new comment